لئیق عاجز
غزل 12
اشعار 11
دشمنوں کو دوست بھائی کو ستم گر کہہ دیا
لوگ کیوں برہم ہیں کیا شیشے کو پتھر کہہ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شام ہوتے ہی بجھ گیا عاجزؔ
ایک مفلس کا خواب تھا نہ رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قلم اٹھاؤں کہ بچوں کی زندگی دیکھوں
پڑا ہوا ہے دوراہے پہ اب ہنر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میری تاریک شبوں میں ہے اجالا ان سے
چاند سے زخموں پہ مرہم یہ لگاتے کیوں ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کھیتیاں چھالوں کی ہوتی تھیں لہو اگتے تھے
کتنا زرخیز تھا وہ در بدری کا موسم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے