Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sahir Ludhianvi's Photo'

ساحر لدھیانوی

1921 - 1980 | ممبئی, انڈیا

اہم ترین ترقی پسند شاعر اور مشہور نغمہ نگار۔ اپنی احتجاجی شاعری کے لئے مقبول

اہم ترین ترقی پسند شاعر اور مشہور نغمہ نگار۔ اپنی احتجاجی شاعری کے لئے مقبول

ساحر لدھیانوی کی ٹاپ ٢٠ شاعری

تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم

ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم

کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست

سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے

کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ہم

نالاں ہوں میں بیداریٔ احساس کے ہاتھوں

دنیا مرے افکار کی دنیا نہیں ہوتی

اپنی تباہیوں کا مجھے کوئی غم نہیں

تم نے کسی کے ساتھ محبت نبھا تو دی

ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں

وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں

تو مجھے چھوڑ کے ٹھکرا کے بھی جا سکتی ہے

تیرے ہاتھوں میں مرے ہاتھ ہیں زنجیر نہیں

میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں

وہ تبسم وہ تکلم تری عادت ہی نہ ہو

ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے

الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا

وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن

اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا

چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں

تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے

پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے ہم

ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ

میں نے شبنم کو بھی شعلوں پہ مچلتے دیکھا

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا

ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا

ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو

کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں

میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں

جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے

چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے

پھر نہ کیجے مری گستاخ نگاہی کا گلا

دیکھیے آپ نے پھر پیار سے دیکھا مجھ کو

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر

ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے