عبد الحمید عدم کے اشعار
حسن اک دل ربا حکومت ہے
عشق اک قدرتی غلامی ہے
جس نے مہ پاروں کے دل پگھلا دیے
وہ تو میری شاعری تھی میں نہ تھا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں عمر بھر جواب نہیں دے سکا عدمؔ
وہ اک نظر میں اتنے سوالات کر گئے
چھوڑا نہیں خودی کو دوڑے خدا کے پیچھے
آساں کو چھوڑ بندے مشکل کو ڈھونڈتے ہیں
یہ کیا کہ تم نے جفا سے بھی ہاتھ کھینچ لیا
مری وفاؤں کا کچھ تو صلہ دیا ہوتا
اور تو دل کو نہیں ہے کوئی تکلیف عدمؔ
ہاں ذرا نبض کسی وقت ٹھہر جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شوقیہ کوئی نہیں ہوتا غلط
اس میں کچھ تیری رضا موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زبان ہوش سے یہ کفر سرزد ہو نہیں سکتا
میں کیسے بن پئے لے لوں خدا کا نام اے ساقی
عدمؔ روز اجل جب قسمتیں تقسیم ہوتی تھیں
مقدر کی جگہ میں ساغر و مینا اٹھا لایا
جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدمؔ
وہ ستم گر جا بجا موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجوم حشر میں کھولوں گا عدل کا دفتر
ابھی تو فیصلے تحریر کر رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب ترے نین مسکراتے ہیں
زیست کے رنج بھول جاتے ہیں
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت
پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں
-
موضوع : مشہور اشعار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سو بھی جا اے دل مجروح بہت رات گئی
اب تو رہ رہ کے ستاروں کو بھی نیند آتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی نے حال جو پوچھا تو ہو گئے خاموش
تمہاری بات ہم اپنی زباں سے کیا کہتے
میرے ہونے میں مرا اپنا نہیں تھا کچھ شریک
میری ہستی صرف تیرے اعتنا کی بات تھی
دیکھا ہے کس نگاہ سے تو نے ستم ظریف
محسوس ہو رہا ہے میں غرق شراب ہوں
خدا نے گڑھ تو دیا عالم وجود مگر
سجاوٹوں کی بنا عورتوں کی ذات ہوئی
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے
یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا
تشریح
جبیں یعنی ماتھا۔ جبیں پر شکن ڈالنے کے کئی معنی ہیں۔ جیسے غصہ کرنا، کسی سے روکھائی سے پیش آنا وغیرہ۔ شاعر اپنے ساقی یعنی محبوب سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ شراب ایک مسکراتی ہوئی چیز ہے اور اسے کسی کو دیتے ہوئے ماتھے پر شکن لانا اچھی بات نہیں کیونکہ اگر ساقی ماتھے پر شکن لاکر کسی کو شراب پلاتا ہے تو پھر اس کا اصلی مزہ جاتا رہتا ہے۔ اس لئے ساقی پر لازم ہے کہ وہ دستورِ مے نے نوشی کا لحاظ کرتے ہوئے پلانے والے کو شراب مسکرا کر پلائے۔
شفق سوپوری
چھپ چھپ کے جو آتا ہے ابھی میری گلی میں
اک روز مرے ساتھ سر عام چلے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھوڑی سی عقل لائے تھے ہم بھی مگر عدمؔ
دنیا کے حادثات نے دیوانہ کر دیا
یہ باتیں اور مجھ سا کہنے والا
فسانہ اور پھر تیرا فسانہ
سوال کر کے میں خود ہی بہت پشیماں ہوں
جواب دے کے مجھے اور شرمسار نہ کر
گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر
سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے توبہ کا پورا اجر ملتا ہے اسی ساعت
کوئی زہرہ جبیں پینے پہ جب مجبور کرتا ہے
اے دوست محبت کے صدمے تنہا ہی اٹھانے پڑتے ہیں
رہبر تو فقط اس رستے میں دو گام سہارا دیتے ہیں
نوجوانی میں پارسا ہونا
کیسا کار زبون ہے پیارے
شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ حسیں بیٹھا تھا جب میرے قریب
لذت ہمسائیگی تھی میں نہ تھا
جنوں اب منزلیں طے کر رہا ہے
خرد رستہ دکھا کر رہ گئی ہے
لذت غم تو بخش دی اس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے
بعض اوقات کسی اور کے ملنے سے عدمؔ
اپنی ہستی سے ملاقات بھی ہو جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مدعا دور تک گیا لیکن
آرزو لوٹ کر نہیں آئی
وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پئے ہوتے
کبھی تو دیر و حرم سے تو آئے گا واپس
میں مے کدے میں ترا انتظار کر لوں گا
ذرا اک تبسم کی تکلیف کرنا
کہ گلزار میں پھول مرجھا رہے ہیں
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا
-
موضوع : احساس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسند
مجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہیئے
میں اور اس غنچہ دہن کی آرزو
آرزو کی سادگی تھی میں نہ تھا
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلی ہے جب بھی دنیا کے مظالم کی شکایت سے
تو اکثر التفات دوستاں تک بات پہنچی ہے
زندگی زور ہے روانی کا
کیا تھمے گا بہاؤ پانی کا