تمام
تعارف
غزل68
نظم43
افسانہ16
ای-کتاب344
شعر45
تصویری شاعری 8
آڈیو 40
ویڈیو 27
قطعہ46
گیلری 1
خاکہ1
بلاگ1
احمد ندیم قاسمی کے اشعار
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا
اک سفینہ ہے تری یاد اگر
اک سمندر ہے مری تنہائی
آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ
کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم
-
موضوع : دعا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
میں نے سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
مر جاتا ہوں جب یہ سوچتا ہوں
میں تیرے بغیر جی رہا ہوں
مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں
مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے
میں کشتی میں اکیلا تو نہیں ہوں
مرے ہم راہ دریا جا رہا ہے
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیمؔ
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کر جاؤں گا
کچھ کھیل نہیں ہے عشق کرنا
یہ زندگی بھر کا رت جگا ہے
اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا کرے کہ تری عمر میں گنے جائیں
وہ دن جو ہم نے ترے ہجر میں گزارے تھے
-
موضوع : ہجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنا مانوس ہوں سناٹے سے
کوئی بولے تو برا لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انداز ہو بہ ہو تری آواز پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساری دنیا ہمیں پہچانتی ہے
کوئی ہم سا بھی نہ تنہا ہوگا
جنت ملی جھوٹوں کو اگر جھوٹ کے بدلے
سچوں کو سزا میں ہے جہنم بھی گوارا
-
موضوع : جنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے منظور گر ترک تعلق ہے رضا تیری
مگر ٹوٹے گا رشتہ درد کا آہستہ آہستہ
مرے خدا نے کیا تھا مجھے اسیر بہشت
مرے گنہ نے رہائی مجھے دلائی ہے
اک عمر کے بعد مسکرا کر
تو نے تو مجھے رلا دیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس توقع پہ کسی کو دیکھیں
کوئی تم سے بھی حسیں کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پا کر بھی تو نیند اڑ گئی تھی
کھو کر بھی تو رت جگے ملے ہیں
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن
چپ بھی تو بیان مدعا ہے
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا
عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا
ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر لمحہ اگر گریز پا ہے
تو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فریب کھانے کو پیشہ بنا لیا ہم نے
جب ایک بار وفا کا فریب کھا بیٹھے
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب تضاد میں کاٹا ہے زندگی کا سفر
لبوں پہ پیاس تھی بادل تھے سر پہ چھائے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود کو تو ندیمؔ آزمایا
اب مر کے خدا کو آزماؤں
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ کہتے ہیں کہ سایا ترے پیکر کا نہیں
میں تو کہتا ہوں زمانے پہ ہے سایا تیرا
مرا وجود مری روح کو پکارتا ہے
تری طرف بھی چلوں تو ٹھہر ٹھہر جاؤں
-
موضوع : وجود
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جکڑی ہوئی ہے ان میں مری ساری کائنات
گو دیکھنے میں نرم ہے تیری کلائیاں
شام کو صبح چمن یاد آئی
کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آغوش میں مہکوگے دکھائی نہیں دو گے
تم نکہت گلزار ہو ہم پردۂ شب ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس دل سے کروں وداع تجھ کو
ٹوٹا جو ستارہ بجھ گیا ہے
تم مرے ارادوں کے ڈولتے ستاروں کو
یاس کے خلاؤں میں راستہ دکھاتے ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے کافر کو ترے عشق نے یوں شرمایا
دل تجھے دیکھ کے دھڑکا تو خدا یاد آیا
غم جاناں غم دوراں کی طرف یوں آیا
جانب شہر چلے دختر دہقاں جیسے