اعتبار ساجد
غزل 46
نظم 2
اشعار 34
ابھی ریل کے سفر میں ہیں بہت نہال دونوں
کہیں روگ بن نہ جائے یہی ساتھ دو گھڑی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جس کو ہم نے چاہا تھا وہ کہیں نہیں اس منظر میں
جس نے ہم کو پیار کیا وہ سامنے والی مورت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غم حالات لیے پھرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مکینوں کے تعلق ہی سے یاد آتی ہے ہر بستی
وگرنہ صرف بام و در سے الفت کون رکھتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 5
تصویری شاعری 7
ترے جیسا میرا بھی حال تھا نہ سکون تھا نہ قرار تھا یہی عمر تھی مرے ہم_نشیں کہ کسی سے مجھ کو بھی پیار تھا میں سمجھ رہا ہوں تری کسک ترا میرا درد ہے مشترک اسی غم کا تو بھی اسیر ہے اسی دکھ کا میں بھی شکار تھا فقط ایک دھن تھی کہ رات_دن اسی خواب_زار میں گم رہیں وہ سرور ایسا سرور تھا وہ خمار ایسا خمار تھا کبھی لمحہ_بھر کی بھی گفتگو مری اس کے ساتھ نہ ہو سکی مجھے فرصتیں نہیں مل سکیں وہ ہوا کے رتھ پہ سوار تھا ہم عجیب طرز کے لوگ تھے کہ ہمارے اور ہی روگ تھے میں خزاں میں اس کا تھا منتظر اسے انتظار_بہار تھا اسے پڑھ کے تم نہ سمجھ سکے کہ مری کتاب کے روپ میں کوئی قرض تھا کئی سال کا کئی رت_جگوں کا ادھار تھا