Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anwar Masood's Photo'

برصغیر میں طنز و مزاح کے ممتاز شاعر

برصغیر میں طنز و مزاح کے ممتاز شاعر

انور مسعود کے اشعار

7.9K
Favorite

باعتبار

انورؔ مری نظر کو یہ کس کی نظر لگی

گوبھی کا پھول مجھ کو لگے ہے گلاب کا

آنکھیں بھی ہیں رستا بھی چراغوں کی ضیا بھی

سب کچھ ہے مگر کچھ بھی سجھائی نہیں دیتا

مسجد کا یہ مائک جو اٹھا لائے ہو اے انورؔ

کیا جانئے کس وقت اذاں دینے لگے گا

انورؔ اس نے نہ میں نے چھوڑا ہے

اپنے اپنے خیال میں رہنا

صرف محنت کیا ہے انورؔ کامیابی کے لئے

کوئی اوپر سے بھی ٹیلیفون ہونا چاہئے

کہوں اے ذوق کیا حال شب ہجر

کہ تھی اک اک گھڑی سو سو مہینے

پلکوں کے ستارے بھی اڑا لے گئی انورؔ

وہ درد کی آندھی کی سر شام چلی تھی

بے حرص و غرض قرض ادا کیجیے اپنا

جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ

دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا

دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے

نزدیک کی عینک سے اسے کیسے میں ڈھونڈوں

جو دور کی عینک ہے کہیں دور پڑی ہے

میں نے انورؔ اس لیے باندھی کلائی پر گھڑی

وقت پوچھیں گے کئی مزدور بھی رستے کے بیچ

رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی

اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی

اردو سے ہو کیوں بیزار انگلش سے کیوں اتنا پیار

چھوڑو بھی یہ رٹا یار ٹوئنکل ٹوئنکل لٹل اسٹار

میں اپنے دشمنوں کا کس قدر ممنون ہوں انورؔ

کہ ان کے شر سے کیا کیا خیر کے پہلو نکلتے ہیں

ہمیں قرینۂ رنجش کہاں میسر ہے

ہم اپنے بس میں جو ہوتے ترا گلا کرتے

جدا ہوگی کسک دل سے نہ اس کی

جدا ہوتے ہوئے اچھا لگا تھا

سنا ہے آج کا موضوع مجلس تنقید

وہ شعر ہے کہ ابھی میں نے جو کہا بھی نہیں

سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا

اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے

دوستو انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے

فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہئے

ساتھ اس کے کوئی منظر کوئی پس منظر نہ ہو

اس طرح میں چاہتا ہوں اس کو تنہا دیکھنا

آسماں اپنے ارادوں میں مگن ہے لیکن

آدمی اپنے خیالات لیے پھرتا ہے

آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں

تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے

اے دل ناداں کسی کا روٹھنا مت یاد کر

آن ٹپکے گا کوئی آنسو بھی اس جھگڑے کے بیچ

تم آ گئے تو چمکنے لگی ہیں دیواریں

ابھی ابھی تو یہاں پر بڑا اندھیرا تھا

وہاں زیر بحث آتے خط و خال و خوئے خوباں

غم عشق پر جو انورؔ کوئی سیمینار ہوتا

نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئے

آپ کے بچے کو افلاطون ہونا چاہئے

ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا

چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی

اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے

اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی

جو ہنسنا ہنسانا ہوتا ہے

رونے کو چھپانا ہوتا ہے

بجٹ میں نے دیکھے ہیں سارے ترے

انوکھے انوکھے خسارے ترے

عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں

سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا

دل جو ٹوٹے گا تو اک طرفہ چراغاں ہوگا

کتنے آئینوں میں وہ شکل دکھائی دے گی

ادھر سے لیا کچھ ادھر سے لیا

یونہی چل رہے ہیں ادارے ترے

ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز

شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں

آستینوں کی چمک نے ہمیں مارا انورؔ

ہم تو خنجر کو بھی سمجھے ید بیضا ہوگا

جانے کس رنگ سے روٹھے گی طبیعت اس کی

جانے کس ڈھنگ سے اب اس کو منانا ہوگا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے