نام اقبال عظیم اور اقبال تخلص تھا۔ ۸؍ جولائی ۱۹۱۳ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔آبائی وطن قصبہ انبہٹہ، ضلع سہارن پور تھا۔ آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کا امتحان ۱۹۴۰ء میں پاس کیا۔ ہندی اور بنگلہ زبان کے امتحانات اعلی معیار سے پاس کیے۔ ملازمت کا آغاز بہ حیثیت مدرس کیا۔ بعد ازاں مشرقی پاکستان چلے گئے۔ وہاں۱۹۵۰ء سے ۱۹۷۰ء تک مختلف سرکاری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ رہے۔ ملازمت کے آخری پانچ برسوں میں صوبائی سکریٹریٹ نے ریسرچ آفیسر کی حیثیت سے ا ن کی خدمات حاصل کرلیں۔ اپریل ۱۹۷۰ء میں بینائی زائل ہونے کے باعث ڈھاکے سے کراچی اپنے اعزہ کے پاس آگئے۔ اقبال عظیم نے شعروسخن میں صفی لکھنوی اور وحشت کلکتوی سے اصلاح لی۔ یہ وقار عظیم کے چھوٹے بھائی تھے،۲۲؍ستمبر۲۰۰۰ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’مشرقی بنگال میں اردو‘‘، ’’قاب قوسین‘‘(نعتیہ کلام)، ’’مضراب‘‘، ’’لب کشا‘‘، مضراب ورباب‘‘، ’’چراغ آخر شب‘‘(غزلوں کا مجموعہ)۔ ناطق لکھنوی کے کلام کا مجموعہ’’دیوان ناطق‘‘ کے نام سے مرتب کیا۔ سابق مشرقی پاکستان کے اردو شعرا میں ان کا بہت بلند مقام ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:47