تمام
تعارف
غزل82
نظم7
شعر169
ای-کتاب75
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 22
آڈیو 34
ویڈیو 70
قصہ5
گیلری 6
بلاگ5
دیگر
نعت1
جگر مراد آبادی کے اشعار
سنتے تھے محبت آساں ہے واللہ بہت آساں ہے مگر
اس سہل میں جو دشواری ہے وہ مشکل سی مشکل میں نہیں
آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجیے
گلشن نہ بن سکے تو بیاباں بنائیے
جسے صیاد نے کچھ گل نے کچھ بلبل نے کچھ سمجھا
چمن میں کتنی معنی خیز تھی اک خامشی مری
میرے درد میں یہ خلش کہاں میرے سوز میں یہ تپش کہاں
کسی اور ہی کی پکار ہے مری زندگی کی صدا نہیں
دھڑکنے لگا دل نظر جھک گئی
کبھی ان سے جب سامنا ہو گیا
آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیں
نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کمال تشنگی ہی سے بجھا لیتے ہیں پیاس اپنی
اسی تپتے ہوئے صحرا کو ہم دریا سمجھتے ہیں
اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں
گداز عشق نہیں کم جو میں جواں نہ رہا
وہی ہے آگ مگر آگ میں دھواں نہ رہا
سنا ہے حشر میں ہر آنکھ اسے بے پردہ دیکھے گی
مجھے ڈر ہے نہ توہین جمال یار ہو جائے
یہ مے خانہ ہے بزم جم نہیں ہے
یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے
گناہ گار کے دل سے نہ بچ کے چل زاہد
یہیں کہیں تری جنت بھی پائی جاتی ہے
نہ غرض کسی سے نہ واسطہ مجھے کام اپنے ہی کام سے
ترے ذکر سے تری فکر سے تری یاد سے ترے نام سے
-
موضوع : محبوب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے
کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے
مجھ کو نہیں قبول دو عالم کی وسعتیں
قسمت میں کوئے یار کی دو گز زمیں رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ راز سن رہے ہیں اک موج دلنشیں سے
ڈوبے ہیں ہم جہاں پر ابھریں گے پھر وہیں سے
ضبط کا جنہیں دعویٰ عشق میں رہا اکثر
حال ہم نے دیکھا ہے بیشتر خراب ان کا
صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے
-
موضوع : استقبال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادھر سے بھی ہے سوا کچھ ادھر کی مجبوری
کہ ہم نے آہ تو کی ان سے آہ بھی نہ ہوئی
ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن
زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں
آپ کے دشمن رہیں وقف خلش صرف تپش
آپ کیوں غم خواری بیمار ہجراں کیجیے
سب پہ تو مہربان ہے پیارے
کچھ ہمارا بھی دھیان ہے پیارے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی ان مد بھری آنکھوں سے پیا تھا اک جام
آج تک ہوش نہیں ہوش نہیں ہوش نہیں
اتنے حجابوں پر تو یہ عالم ہے حسن کا
کیا حال ہو جو دیکھ لیں پردہ اٹھا کے ہم
ایسا کہاں بہار میں رنگینیوں کا جوش
شامل کسی کا خون تمنا ضرور تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک دل ہے اور طوفان حوادث اے جگرؔ
ایک شیشہ ہے کہ ہر پتھر سے ٹکراتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں
ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برابر سے بچ کر گزر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
احباب مجھ سے قطع تعلق کریں جگرؔ
اب آفتاب زیست لب بام آ گیا
کیا خبر تھی خلش ناز نہ جینے دے گی
یہ تری پیار کی آواز نہ جینے دے گی
لبوں پہ موج تبسم نگہ میں برق غضب
کوئی بتائے یہ انداز برہمی کیا ہے
ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل گیا رونق حیات گئی
غم گیا ساری کائنات گئی
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
ہوں خطا کار سیاہ کار گنہ گار مگر
کس کو بخشے تری رحمت جو گنہ گار نہ ہو
کدھر سے برق چمکتی ہے دیکھیں اے واعظ
میں اپنا جام اٹھاتا ہوں تو کتاب اٹھا
آدمی کے پاس سب کچھ ہے مگر
ایک تنہا آدمیت ہی نہیں
مجھی میں رہے مجھ سے مستور ہو کر
بہت پاس نکلے بہت دور ہو کر
مرے رشک بے نہایت کو نہ پوچھ میرے دل سے
تجھے تجھ سے بھی چھپاتا اگر اختیار ہوتا
وہ خلش جس سے تھا ہنگامۂ ہستی برپا
وقف بیتابئ خاموش ہوئی جاتی ہے
ہجو نے تو ترا اے شیخ بھرم کھول دیا
تو تو مسجد میں ہے نیت تری مے خانے میں
محبت، صلح بھی پیکار بھی ہے
یہ شاخ گل بھی ہے تلوار بھی ہے
کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتش عشق وہ جہنم ہے
جس میں فردوس کے نظارے ہیں
میری بربادیاں درست مگر
تو بتا کیا تجھے ثواب ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے سینے سے لگایا دل نہ اپنا بن سکا
مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمہارا ہو گیا
جہل خرد نے دن یہ دکھائے
گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ