Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Majeed Amjad's Photo'

مجید امجد

1914 - 1974 | پنجاب, پاکستان

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں نمایاں

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں نمایاں

مجید امجد کے اشعار

5.7K
Favorite

باعتبار

سلام ان پہ تہ تیغ بھی جنہوں نے کہا

جو تیرا حکم جو تیری رضا جو تو چاہے

میری مانند خود نگر تنہا

یہ صراحی میں پھول نرگس کا

چاندنی میں سایہ ہائے کاخ و کو میں گھومیے

پھر کسی کو چاہنے کی آرزو میں گھومیے

ترے خیال کے پہلو سے اٹھ کے جب دیکھا

مہک رہا تھا زمانے میں چار سو ترا غم

کیا روپ دوستی کا کیا رنگ دشمنی کا

کوئی نہیں جہاں میں کوئی نہیں کسی کا

زندگی کی راحتیں ملتی نہیں ملتی نہیں

زندگی کا زہر پی کر جستجو میں گھومیے

جب انجمن توجہ صد گفتگو میں ہو

میری طرف بھی اک نگہ کم سخن پڑے

سپردگی میں بھی اک رمز خود نگہ داری

وہ میرے دل سے مرے واسطے نہیں گزرے

میں ایک پل کے رنج فراواں میں کھو گیا

مرجھا گئے زمانے مرے انتظار میں

ہر وقت فکر مرگ غریبانہ چاہئے

صحت کا ایک پہلو مریضانہ چاہئے

یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں بانہیں

چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں گلاب کے پھول

دن کٹ رہے ہیں کشمکش روزگار میں

دم گھٹ رہا ہے سایۂ ابر بہار میں

مسیح و خضر کی عمریں نثار ہوں اس پر

وہ ایک لمحہ جو یاروں کے درمیاں گزرے

شاید اک بھولی تمنا مٹتے مٹتے جی اٹھے

اور بھی اس جلوہ زار رنگ و بو میں گھومیے

اس جلتی دھوپ میں یہ گھنے سایہ دار پیڑ

میں اپنی زندگی انہیں دے دوں جو بن پڑے

ہائے وہ زندگی فریب آنکھیں

تو نے کیا سوچا میں نے کیا سمجھا

میں روز ادھر سے گزرتا ہوں کون دیکھتا ہے

میں جب ادھر سے نہ گزروں گا کون دیکھے گا

نگہ اٹھی تو زمانے کے سامنے ترا روپ

پلک جھکی تو مرے دل کے روبرو ترا غم

بڑے سلیقے سے دنیا نے میرے دل کو دیے

وہ گھاؤ جن میں تھا سچائیوں کا چرکا بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے