Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mohammad Alvi's Photo'

محمد علوی

1927 - 2018 | احمد آباد, انڈیا

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں۔ ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں۔ ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ

محمد علوی کی ٹاپ ٢٠ شاعری

دھوپ نے گزارش کی

ایک بوند بارش کی

نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں

ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا

ابھی دو چار ہی بوندیں گریں ہیں

مگر موسم نشیلا ہو گیا ہے

سامنے دیوار پر کچھ داغ تھے

غور سے دیکھا تو چہرے ہو گئے

آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں

ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں

دیکھا تو سب کے سر پہ گناہوں کا بوجھ تھا

خوش تھے تمام نیکیاں دریا میں ڈال کر

کچھ تو اس دل کو سزا دی جائے

اس کی تصویر ہٹا دی جائے

اتار پھینکوں بدن سے پھٹی پرانی قمیص

بدن قمیص سے بڑھ کر کٹا پھٹا دیکھوں

مطمئن ہے وہ بنا کر دنیا

کون ہوتا ہوں میں ڈھانے والا

بچھڑتے وقت ایسا بھی ہوا ہے

کسی کی سسکیاں اچھی لگی ہیں

بکھیر دے مجھے چاروں طرف خلاؤں میں

کچھ اس طرح سے الگ کر کہ جڑ نہ پاؤں میں

میں اس کے بدن کی مقدس کتاب

نہایت عقیدت سے پڑھتا رہا

روز اچھے نہیں لگتے آنسو

خاص موقعوں پہ مزا دیتے ہیں

اس سے بچھڑتے وقت میں رویا تھا خوب سا

یہ بات یاد آئی تو پہروں ہنسا کیا

میں خود کو مرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں

یہ ڈر بھی ہے کہ مری آنکھ کھل نہ جائے کہیں

سب نمازیں باندھ کر لے جاؤں گا میں اپنے ساتھ

اور مسجد کے لیے گونگی اذاں رکھ جاؤں گا

اندھیرا ہے کیسے ترا خط پڑھوں

لفافے میں کچھ روشنی بھیج دے

آگ اپنے ہی لگا سکتے ہیں

غیر تو صرف ہوا دیتے ہیں

تعریف سن کے دوست سے علویؔ تو خوش نہ ہو

اس کو تری برائیاں کرتے ہوئے بھی دیکھ

چلا جاؤں گا جیسے خود کو تنہا چھوڑ کر علویؔ

میں اپنے آپ کو راتوں میں اٹھ کر دیکھ لیتا ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے