معین احسن جذبی کے اشعار
اللہ رے بے خودی کہ چلا جا رہا ہوں میں
منزل کو دیکھتا ہوا کچھ سوچتا ہوا
یا اشکوں کا رونا تھا مجھے یا اکثر روتا رہتا ہوں
یا ایک بھی گوہر پاس نہ تھا یا لاکھوں گوہر ٹوٹ گئے
تو اور غم الفت جذبیؔ مجھ کو تو یقیں آئے نہ کبھی
جس قلب پہ ٹوٹے ہوں پتھر اس قلب میں نشتر ٹوٹ گئے
جو آگ لگائی تھی تم نے اس کو تو بجھایا اشکوں نے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں آہوں میں اشارا کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب محبت کا نام سنتا ہوں
ہائے کتنا ملال ہوتا ہے
ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرت شبانہ
ہزار بار کیا عزم ترک نظارہ
ہزار بار مگر دیکھنا پڑا مجھ کو
یوں بڑھی ساعت بہ ساعت لذت درد فراق
رفتہ رفتہ میں نے خود کو دشمن جاں کر دیا
رستے ہوئے زخموں کا ہو کچھ اور مداوا
یہ حرف تسلی کوئی مرہم تو نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہی زندگی مصیبت یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت یہی زندگی فسانہ
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی سموم نے مانی کہاں نسیم سے ہار
ابھی تو معرکہ ہائے چمن کچھ اور بھی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی درد کی تمنا کبھی کوشش مداوا
کبھی بجلیوں کی خواہش کبھی فکر آشیانہ
کیا ماتم ان امیدوں کا جو آتے ہی دل میں خاک ہوئیں
کیا روئے فلک ان تاروں پر دم بھر جو چمک کر ٹوٹ گئے
اک پیاس بھرے دل پر نہ ہوئی تاثیر تمہاری نظروں کی
اک موم کے بے بس ٹکڑے پر یہ نازک خنجر ٹوٹ گئے
جب کبھی کسی گل پر اک ذرا نکھار آیا
کم نگاہ یہ سمجھے موسم بہار آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ آئے موت خدایا تباہ حالی میں
یہ نام ہوگا غم روزگار سہ نہ سکا
ضبط غم بے سبب نہیں جذبیؔ
خلش دل بڑھا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب کشتی ثابت و سالم تھی ساحل کی تمنا کس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مختصر یہ ہے ہماری داستان زندگی
اک سکون دل کی خاطر عمر بھر تڑپا کیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری ہی نظر کی مستی سے سب شیشہ و ساغر رقصاں تھے
میری ہی نظر کی گرمی سے سب شیشہ و ساغر ٹوٹ گئے
جب تجھ کو تمنا میری تھی تب مجھ کو تمنا تیری تھی
اب تجھ کو تمنا غیر کی ہے تو تیری تمنا کون کرے
مسکرا کر ڈال دی رخ پر نقاب
مل گیا جو کچھ کہ ملنا تھا جواب
میری عرض شوق بے معنی ہے ان کے واسطے
ان کی خاموشی بھی اک پیغام ہے میرے لیے
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس نے اس طرح محبت کی نگاہیں ڈالیں
ہم سے دنیا کا کوئی راز چھپایا نہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں ہیں سوز ہمیں ساز ہیں ہمیں نغمہ
ذرا سنبھل کے سر بزم چھیڑنا ہم کو
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا اب خواہش دنیا کون کرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ