سرفراز نواز کے اشعار
باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے
اس گئے سال بڑے ظلم ہوئے ہیں مجھ پر
اے نئے سال مسیحا کی طرح مل مجھ سے
بے صدا سی کسی آواز کے پیچھے پیچھے
چلتے چلتے میں بہت دور نکل جاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا کرے کہ وہی بات اس کے دل میں ہو
جو بات کہنے کی ہمت جٹا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم اپنے شہر سے ہو کر اداس آئے تھے
تمہارے شہر سے ہو کر اداس جانا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا میرا
رکے جو پاؤں تو کاندھوں پہ جا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق ادب ہے تو اپنے آپ آئے
گر سبق ہے تو پھر پڑھا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے سچ کی حفاظت میں یوں ہوا اکثر
کہ اپنے آپ کو جھوٹا بنا لیا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن سرائے میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں
چکا رہا ہوں کرایہ میں چند سانسوں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ کوئی عام سا ہی جملہ تھا
تیرے منہ سے برا لگا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے بغیر کوئی تم کو ڈھونڈتا کیسے
تمہیں پتہ ہے تمہارا پتہ رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنا دشوار ہے اک لمحہ بھی اپنا ہونا
اس کو ضد ہے کہ میں ہر حال میں اس کا ہو جاؤں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آئینہ چپکے سے منظر وہ چرا لیتا ہے
تو سجاتا ہے بدن جب کبھی عریانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ