شہاب جعفری کے اشعار
قلندری مری پوچھو ہو دوستان جنوں
ہر آستاں مری ٹھوکر ث جانا جاتا ہے
تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹے
تری رہبری کا سوال ہے ہمیں راہزن سے غرض نہیں
چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے
نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے
پاؤں جب سمٹے تو رستے بھی ہوئے تکیہ نشیں
بوریا جب تہ کیا دنیا اٹھا کر لے گئے