شکیل بدایونی کے اشعار
دلیل تابش ایماں ہے کفر کا احساس
چراغ شام سے پہلے جلا نہیں کرتے
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں
مجھے خوف آتش گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رحمتوں سے نباہ میں گزری
عمر ساری گناہ میں گزری
-
موضوع : گناہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
بے پیے شیخ فرشتہ تھا مگر
پی کے انسان ہوا جاتا ہے
کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز
زیست اپنی نہیں پرائی ہے
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں
بہت مغرور ہوتے جا رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم سے مے کش جو توبہ کر بیٹھیں
پھر یہ کار ثواب کون کرے
-
موضوع : توبہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کی طرف شکیلؔ توجہ ضرور ہو
یہ گھر اجڑ گیا تو بسایا نہ جائے گا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم کی دنیا رہے آباد شکیلؔ
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے
بھیج دی تصویر اپنی ان کو یہ لکھ کر شکیلؔ
آپ کی مرضی ہے چاہے جس نظر سے دیکھیے
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں
نہ چمن میں پھینک دینا کسی پھول کو مسل کر
-
موضوع : پھول
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھا جو مینا بدست ساقی رہی نہ کچھ تاب ضبط باقی
تمام مے کش پکار اٹھے یہاں سے پہلے یہاں سے پہلے
جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا
خالی ہی سہی میری طرف جام تو آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرہ ادھر اک ذرہ ادھر
نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر
زندگی دشوار ہے تیرے بغیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ پیمانے کھنکتے ہیں نہ دور جام چلتا ہے
نئی دنیا کے رندوں میں خدا کا نام چلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنا ہے زندگی ویرانیوں نے لوٹ لی مل کر
نہ جانے زندگی کے ناز برداروں پہ کیا گزری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر نواز نظاروں میں جی نہیں لگتا
وہ کیا گئے کہ بہاروں میں جی نہیں لگتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش
منزل جاناں سے کوئی کامیاب آیا تو کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کس خطا پہ روٹھ گئی چشم التفات
یہ کب کا انتقام لیا مجھ غریب سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم پھر اسی ادا سے انگڑائی لے کے ہنس دو
آ جائے گا پلٹ کر گزرا ہوا زمانہ
کیا اثر تھا جذبۂ خاموش میں
خود وہ کھچ کر آ گئے آغوش میں
کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا
شگفتگئ دل کارواں کو کیا سمجھے
وہ اک نگاہ جو الجھی ہوئی بہار میں ہے
ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد
وقت کتنا قیمتی ہے آج کل
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
غم حیات بھی آغوش حسن یار میں ہے
یہ وہ خزاں ہے جو ڈوبی ہوئی بہار میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چاہئے خود پہ یقین کامل
حوصلہ کس کا بڑھاتا ہے کوئی
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بزدلی ہوگی چراغوں کو دکھانا آنکھیں
ابر چھٹ جائے تو سورج سے ملانا آنکھیں
کیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
سب کرشمات تصور ہیں شکیلؔ
ورنہ آتا ہے نہ جاتا ہے کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے چھوڑ دے میرے حال پر ترا کیا بھروسہ ہے چارہ گر
یہ تری نوازش مختصر میرا درد اور بڑھا نہ دے
شاید مری نگاہ میں ہے عظمت وجود
قطرے سے کہہ رہا ہوں کہ دریا سے بچ کے چل
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ
مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھپے ہیں لاکھ حق کے مرحلے گم نام ہونٹوں پر
اسی کی بات چل جاتی ہے جس کا نام چلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لمحات یاد یار کو صرف دعا نہ کر
آتے ہیں زندگی میں یہ عالم کبھی کبھی
رند خراب نوش کی بے ادبی تو دیکھیے
نیت مے کشی نہ کی ہاتھ میں جام لے لیا
-
موضوع : مے کشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکیلؔ اس درجہ مایوسی شروع عشق میں کیسی
ابھی تو اور ہونا ہے خراب آہستہ آہستہ
صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم
-
موضوع : بندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
زہے نصیب کہ دنیا نے تیرے غم نے مجھے
مسرتوں کا طلب گار کر کے چھوڑ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ