شمیم حنفی کے اشعار
وہ ایک شور سا زنداں میں رات بھر کیا تھا
مجھے خود اپنے بدن میں کسی کا ڈر کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بلندیاں آسماں کی صورت زمین کے پاؤں چومتی ہیں
زمین شاید بلند تر تھی زمین ہی میں اتر گیا وہ
تمام عمر نئے لفظ کی تلاش رہی
کتاب درد کا مضموں تھا پائمال ایسا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام نے برف پہن رکھی تھی روشنیاں بھی ٹھنڈی تھیں
میں اس ٹھنڈک سے گھبرا کر اپنی آگ میں جلنے لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے چاہا تھا کہ لفظوں میں چھپا لوں خود کو
خامشی لفظ کی دیوار گرا دیتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بند کر لے کھڑکیاں یوں رات کو باہر نہ دیکھ
ڈوبتی آنکھوں سے اپنے شہر کا منظر نہ دیکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ