صدیق مجیبی
غزل 32
اشعار 8
ایک بے چین سمندر ہے مرے جسم میں قید
ٹوٹ جائے جو یہ دیوار تو منظر دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خود پہ کیا بیت گئی اتنے دنوں میں تجھ بن
یہ بھی ہمت نہیں اب جھانک کے اندر دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں وہ ٹوٹا ہوا تارا جسے محفل نہ راس آئی
میں وہ شعلہ جو شب بھر آنکھ کے پانی میں رہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ناخدا ہو کہ خدا دیکھتے رہ جاتے ہیں
کشتیاں ڈوبتی ہیں اس کے مکیں ڈوبتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہمارے نام لکھی جا چکی تھی رسوائی
ہمیں تو ہونا تھا یوں بھی خراب چاروں طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے