Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Siddique Mujibi's Photo'

صدیق مجیبی

1931 - 2014 | رانچی, انڈیا

شاعری میں فکر اور فن کا امتزاج، ایک توسیعی اسلوب کے ساتھ

شاعری میں فکر اور فن کا امتزاج، ایک توسیعی اسلوب کے ساتھ

صدیق مجیبی کے اشعار

اک لہو کی بوند تھی لیکن کئی آنکھوں میں تھی

ایک حرف معتبر تھا اور کئی معنوں میں تھا

ایک بے چین سمندر ہے مرے جسم میں قید

ٹوٹ جائے جو یہ دیوار تو منظر دیکھوں

ہمارے نام لکھی جا چکی تھی رسوائی

ہمیں تو ہونا تھا یوں بھی خراب چاروں طرف

خود پہ کیا بیت گئی اتنے دنوں میں تجھ بن

یہ بھی ہمت نہیں اب جھانک کے اندر دیکھوں

ناخدا ہو کہ خدا دیکھتے رہ جاتے ہیں

کشتیاں ڈوبتی ہیں اس کے مکیں ڈوبتے ہیں

میں وہ ٹوٹا ہوا تارا جسے محفل نہ راس آئی

میں وہ شعلہ جو شب بھر آنکھ کے پانی میں رہتا ہے

میں نے ہنسنے کی اذیت جھیل لی رویا نہیں

یہ سلیقہ بھی کوئی آسان جینے کا نہ تھا

اٹھے ہیں ہاتھ تو اپنے کرم کی لاج بچا

وگرنہ میری دعا کیا مری طلب کیا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے