وپل کمار کے اشعار
اک روز کھیل کھیل میں ہم اس کے ہو گئے
اور پھر تمام عمر کسی کے نہیں ہوئے
ہر ملاقات پہ سینے سے لگانے والے
کتنے پیارے ہیں مجھے چھوڑ کے جانے والے
-
موضوع : لَو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس ہجر پہ تہمت کہ جسے وصل کی ضد ہو
اس درد پہ لعنت کی جو اشعار میں آ جائے
اتنا حیران نہ ہو میری انا پر پیارے
عشق میں بھی کئی خوددار نکل آتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے کب اس کو محبت تھی مگر میرے بعد
اس نے جس شخص کو چاہا وہ مرے جیسا تھا
اک دن تری گلی میں مجھے لے گئی ہوا
اور پھر تمام عمر مجھے ڈھونڈھتی رہی
کچھ اس لیے بھی تری آرزو نہیں ہے مجھے
میں چاہتا ہوں مرا عشق جاودانی ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سے پہلے کہ یہ آزار گوارہ کر لیں
آ مری جان محبت سے کنارہ کر لیں
دل بھی عجیب خانۂ وحدت پسند تھا
اس گھر میں یا تو تو رہا یا بے دلی رہی
اک لمحۂ فراق پہ وارا گیا مجھے
کیسی حسین شام میں مارا گیا مجھے
ہمیں نے حشر اٹھا رکھا ہے بچھڑنے پر
وہ جان جاں تو پریشان بھی زیادہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفیر عشق ہمیں اب تو ہم سفر کر لو
ہمارے پاس تو سامان بھی زیادہ نہیں
میں تو شب فراق تھا تم ایک عمر تھی
پھر بھی زیادہ تم سے گزارہ گیا مجھے
بچا کے آنکھ بچھڑ جائیں اس سے چپکے سے
ابھی تو اپنی طرف دھیان بھی زیادہ نہیں
اب کے مصروفیت عشق بہت ہے ہم کو
تم چلے جاؤ تو فرصت سے گزارہ کر لیں
دلوں پہ درد کا امکان بھی زیادہ نہیں
وہ صبر ہے ابھی نقصان بھی زیادہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن میں آگ ہے روغن مرے خیال میں ہے
جدا ہی رہ ابھی خطرہ بہت وصال میں ہے
وہ ایک ہاتھ بڑھائے گا تجھ کو پا لے گا
سو دیکھ صبر کا اعلان بھی زیادہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے تو دولت دنیا بھی کم بھی پانے کو
مری تو ذات کا میزان بھی زیادہ نہیں
تمام عشق کی مہلت ہے اس آنکھوں میں
اور ایک لمحۂ امکان بھی زیادہ نہیں
جھیل کنارہ شانت پون اور ہم دونوں
اک لمحہ کا خالی پن اور ہم دونوں
اک خواب جو مر جائے کہیں آنکھ سے پیچھے
اک چیخ سمٹتی ہوئی دیوار میں آ جائے