زبیر رضوی
غزل 40
نظم 37
اشعار 32
اپنی ذات کے سارے خفیہ رستے اس پر کھول دیے
جانے کس عالم میں اس نے حال ہمارا پوچھا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ادھر ادھر سے مقابل کو یوں نہ گھائل کر
وہ سنگ پھینک کہ بے ساختہ نشانہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں
جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جلا ہے دل یا کوئی گھر یہ دیکھنا لوگو
ہوائیں پھرتی ہیں چاروں طرف دھواں لے کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کچی دیواروں کو پانی کی لہر کاٹ گئی
پہلی بارش ہی نے برسات کی ڈھایا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گیت 1
کتاب 80
تصویری شاعری 4
کہاں میں جاؤں غم_عشق_رائیگاں لے کر یہ اپنے رنج یہ اپنی اداسیاں لے کر جلا ہے دل یا کوئی گھر یہ دیکھنا لوگو ہوائیں پھرتی ہیں چاروں طرف دھواں لے کر بس اک ہمارا لہو صرف_قتل_گاہ ہوا کھڑے ہوئے تھے بہت اپنے جسم و جاں لے کر نئے گھروں میں نہ روزن تھے اور نہ محرابیں پرندے لوٹ گئے اپنے آشیاں لے کر سمندروں کے سفر جن کے نام لکھے تھے اتر گئے وہ کناروں پہ کشتیاں لے کر تلاش کرتے ہیں نو_ساختہ مکانوں میں ہم اپنے گھر کو پرانی نشانیاں لے کر انہیں بھی سہنے پڑے تھے عذاب موسم کے چلے تھے اپنے سروں پر جو سائباں لے کر ہوا میں ہلتے ہوئے ہاتھ پوچھتے ہیں زبیرؔ تم اب گئے تو کب آؤ_گے چھٹیاں لے کر