Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Akhtar Shumar's Photo'

اختر شمار

1960 - 2022 | پاکستان

اختر شمار کے اشعار

3.4K
Favorite

باعتبار

میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشا نہ بنے

تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلا کچھ بھی نہیں

ابھی سفر میں کوئی موڑ ہی نہیں آیا

نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون

میں گھر کو پھونک رہا تھا بڑے یقین کے ساتھ

کہ تیری راہ میں پہلا قدم اٹھانا تھا

مدتوں میں آج دل نے فیصلہ آخر دیا

خوبصورت ہی سہی لیکن یہ دنیا جھوٹ ہے

اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں

اس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں

وہ مسکرا کے کوئی بات کر رہا تھا شمارؔ

اور اس کے لفظ بھی تھے چاندنی میں بکھرے ہوئے

تو نے ایک عمر کے بعد پوچھا ہے حال دل

وہی درد و غم وہی حسرتیں مرے ساتھ ہیں

مری نگاہ کی وسعت بھی اس میں شامل کر

مری زمین پہ تیرا یہ آسماں کم ہے

میری رسوائی اگر ساتھ نہ دیتی میرا

یوں سر بزم میں عزت سے نکلتا کیسے

میں زندگی کے سفر میں تھا مشغلہ اس کا

وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کے مجھ کو گنوا دیا کرتا

پہاڑ بھانپ رہا تھا مرے ارادے کو

وہ اس لیے بھی کہ تیشہ مجھے اٹھانا تھا

دل کے اوراق میں مہکی ہوئی کلیوں کی طرح

ایک اک یاد تری حسب ضرورت رکھ لی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے