Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Khalid Moin's Photo'

خالد معین

1962 | پاکستان

خالد معین کے اشعار

5.6K
Favorite

باعتبار

محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی

ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے

لکیریں کھینچتے رہنے سے بن گئی تصویر

کوئی بھی کام ہو، بے کار تھوڑی ہوتا ہے

عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں

بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں

ہاتھ چھڑا کر جانے والے

میں تجھ کو اپنا سمجھا تھا

اس شہر فسوں گر کے عذاب اور، ثواب اور

ہجر اور طرح کا ہے، وصال اور طرح کا

شام پڑے سو جانے والا! دیپ بجھا کر یادوں کے

رات گئے تک جاگ رہا تھا پہلی پہلی بارش میں

میں نے تجھ کو منزل جانا

تو مجھ کو رستہ سمجھا تھا

عکس در عکس بکھرنا ہے مجھے

جانے کیا ٹوٹ گیا ہے مجھ میں

صدائیں ڈوب جاتی ہیں ہوا کے شور میں اور میں

گلی کوچوں میں تنہا چیختا رہتا ہوں بارش میں

موسم یاد کا کوئی جھونکا، اب جو گزرے تمہاری خلوت سے

سوچ لینا ہمارے بارے میں، پر ہمارا ملال مت کرنا

ایک دریچے سے دو آنکھیں روز صدائیں دیتی ہیں

رات گئے گھر لوٹنے والو شاد رہو آباد رہو

منکشف! آج تلک ہو نہ سکا

میں خلا ہوں کہ خلا ہے مجھ میں

کیسے گلفام کہوں، کیسے ستارہ سمجھوں

وہ بدن اور ہی مٹی کا بنایا ہوا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے