Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mirza Raza Barq's Photo'

مرزارضا برق ؔ

1790 - 1857 | لکھنؤ, انڈیا

دبستان لکھنؤ کے ممتاز کلاسیکی شاعر، اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے استاد

دبستان لکھنؤ کے ممتاز کلاسیکی شاعر، اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے استاد

مرزارضا برق ؔ کے اشعار

6K
Favorite

باعتبار

انگڑائی دونوں ہاتھ اٹھا کر جو اس نے لی

پر لگ گئے پروں نے پری کو اڑا دیا

نہ سکندر ہے نہ دارا ہے نہ قیصر ہے نہ جم

بے محل خاک میں ہیں قصر بنانے والے

دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں

وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے

نہیں بتوں کے تصور سے کوئی دل خالی

خدا نے ان کو دیے ہیں مکان سینوں میں

چھپ سکا دم بھر نہ راز دل فراق یار میں

وہ نہاں جس دم ہوا سب آشکارا ہو گیا

گیا شباب نہ پیغام وصل یار آیا

جلا دو کاٹ کے اس نخل میں نہ بار آیا

کس طرح ملیں کوئی بہانا نہیں ملتا

ہم جا نہیں سکتے انہیں آنا نہیں ملتا

برقؔ افتادہ وہ ہوں سلطنت عالم میں

تاج سر عجز سے نقش کف پا ہوتا ہے

اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے

وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے

دولت نہیں کام آتی جو تقدیر بری ہو

قارون کو بھی اپنا خزانا نہیں ملتا

پوچھا اگر کسی نے مرا آ کے حال دل

بے اختیار آہ لبوں سے نکل گئی

ہم تو اپنوں سے بھی بیگانہ ہوئے الفت میں

تم جو غیروں سے ملے تم کو نہ غیرت آئی

جوش وحشت یہی کہتا ہے نہایت کم ہے

دو جہاں سے بھی اگر وسعت صحرا بڑھ جائے

بعد فنا بھی ہے مرض عشق کا اثر

دیکھو کہ رنگ زرد ہے میرے غبار کا

اثر زلف کا برملا ہو گیا

بلاؤں سے مل کر بلا ہو گیا

عریاں حرارت تپ فرقت سے میں رہا

ہر بار میرے جسم کی پوشاک جل گئی

اگر حیات ہے دیکھیں گے ایک دن دیدار

کہ ماہ عید بھی آخر ہے ان مہینوں میں

خود فروشی کو جو تو نکلے بہ شکل یوسف

اے صنم تیری خریدار خدائی ہو جائے

ہمارے عیب نے بے عیب کر دیا ہم کو

یہی ہنر ہے کہ کوئی ہنر نہیں آتا

اتنا تو جذب عشق نے بارے اثر کیا

اس کو بھی اب ملال ہے میرے ملال کا

بے بلائے ہوئے جانا مجھے منظور نہیں

ان کا وہ طور نہیں میرا یہ دستور نہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے