ایک شہر میں دو دولت مندوں کے بیٹے آپس میں گہرے یار تھے۔ دونوں کی ایک ہی زمانے میں شادیاں ہوئیں اور دو ہی سال میں ایک کے ہاں لڑکا ہوا۔ دوسرے کے ہاں لڑکی۔ دونوں نے اقرار کیا کہ جوان ہونے پر ان دونوں بچوں کا آپس میں بیاہ کر دیں گے۔
لڑکی والے نے لڑکی کو محبت سے پالا۔ جہاں کوئی اچھا گہنا کپڑا یا اور کوئی اچھی چیز دیکھتا، ضرور لے آتا۔
لڑکے والا اپنا روپیہ لڑکے کی خوراک، ورزش اور لکھنے پڑھنے پر خرچ کرتا۔ مگر ظاہری چاؤ چوچلے کے پاس نہ پھٹکتا۔
آخر جب لڑکے نے بی۔اے پاس کر لیا تو بیاہ کی تیاری ہوئی۔ مگر ان کے پاس نہ کچھ زیادہ سامان تھا نہ روپیہ۔ صرف معمولی زیور کپڑا ہی بن سکا۔ ادھر لڑکی والے نے اس ٹھاٹ باٹ کا جہیز دیا کہ واہ واہ کی دھوم مچ گئی۔
بیاہ کے دوسرے سال بی۔اے نوجوان کہیں پہاڑ پر گیا ہوا تھا کہ گھر کو آگ لگ گئی اور بیوی کے جہیز کا ہزاروں کا سامان گھڑی بھر میں جل جلا کر راکھ کا ڈھیر ہو گیا۔ بلکہ ساتھ ہی میاں کا کتب خانہ بھی خاک سیاہ ہو گیا۔
اس مصیبت کی خبر لڑکی کے والدین کو پہنچی تو ان بے چاروں نے مارے رنج و غم کے منہ نوچ لیا۔ اور بالآخر اسی غم میں جان بھی گنوا دی۔
ادھر بی۔اے نوجوان جنگی بیڑے میں نام لکھوا کر پانسو روپے ماہوار کے عہدے پر بصرے چلا گیا اور تین برس کے بعد دس ہزار روپے لے کر پلٹا۔ مکان کی مرمت بھی کرا لی گئی اور کل سامان بھی پہلے سے بڑھ چڑھ کر تیار ہو گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.