ایک بادشاہ کے دو مصاحبوں میں ایسی سخت دشمنی تھی کہ ایک دوسرے کو دیکھ نہ سکتا تھا۔ اتفاق سے ایک دن بازار میں موقع پا کر ایک مصاحب نے دوسرے کی بابت کہا۔ ’’حضور کا یہ مصاحب اتنا منحوس ہے کہ اگر کوئی شخص صبح اٹھ کر اس کا منہ دیکھ لے تو دن بھر کھانا نہیں ملتا۔ میں نے ہزار دفعہ آزما دیکھا ہے۔ ایسا شخص ہرگز حضور کی مصاحبت کے لائق نہیں۔‘‘
بادشاہ نے کہا۔ ’’اس بات کو ہم تو مانتے نہیں۔ تم کام والے آدمی ہو اگر کام کی زیادتی کے باعث کسی دن اس کا چہرہ دیکھ کر بھوکے رہ گئے تو اس بے چارے کا کیا قصور۔‘‘
مصاحب نے کہا۔ ’’میں نے جھوٹ عرض نہیں کیا۔ حضور تو بادشاہ ہیں۔ خدا کے فضل سے کسی چیز کی کمی نہیں۔ کسی دن خود آزما دیکھیں۔‘‘
بادشاہ نے حکم دیا کہ اچھا آج اسے ہمارے سونے کے کمرے میں سلایا جائے اور اسی کو صبح ہمارے جگانے کے لیے کہہ دیا جائے۔‘‘
آخر ایک رات مصاحب کو شاہی محل میں سلایا گیا۔ اور اسی نے بادشاہ کو سویرے جگا بھی دیا۔
اس دن کچھ ایسا اتفاق ہو گیا کہ بادشاہ کو بہت سے کام پیش آ گئے۔ جن میں نہ دن کا کھانا کھایا۔ نہ تیسرے پہر کا نقل فرمایا۔ رات کو خاصہ چنا گیا تو چغلخور نے خوشی خوشی عرض کی۔ ’’حضور ملاحظہ فرمائیں۔ میری بات پوری ہوئی یا نہیں؟‘‘
بادشاہ نے کہا۔ ’’ہاں! بے شک تم سچے ہو۔ جب میرا یہ حال ہوا ہے تو اس کا منہ دیکھ کر اوروں کا کیا حال ہوتا ہوگا؟ بہتر یہی ہے کہ اس منحوس کو قتل کرا دیا جائے۔‘‘
بادشاہ کا حکم سن کر سپاہی اسے قتل کرنے کے لیے لے جانے لگے تو اس نے کہا۔ ’’حضور! ایک عرض میری بھی سن لیجیے۔‘‘
بادشاہ نے کہا۔ ’’شوق سے کہو۔‘‘
اس نے عرض کی۔ ’’حضور! آپ میرا منہ دیکھ کر اٹھے اور ایک وقت نہیں تو دوسرے وقت کھانا کھا لیا۔ لیکن میں آپ کا چہرۂ مبارک دیکھ کر اٹھا ہوں تو بے گناہ قتل کا حکم ہو رہا ہے۔ آپ ہی انصاف فرمائیں کہ منحوس میں ہوں یا آپ؟‘‘
یہ سن کر بادشاہ سوچ میں پڑ گیا۔ اور فرمایا۔ ’’کوئی آدمی منحوس نہیں ہو سکتا۔ یہ سب اتفاق کی باتیں ہیں۔ کسی دن کام ہی ایسا نکل آیا۔ جس میں کھانا نہ کھایا گیا۔‘‘ یہ کہہ کر اس سے عذر معذرت کر کے معافی مانگی اور عزت کے ساتھ رخصت کر کے چغلخور کو خوب شرمندہ کیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.