Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منحوس میں ہوں یا آپ

نامعلوم

منحوس میں ہوں یا آپ

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک بادشاہ کے دو مصاحبوں میں ایسی سخت دشمنی تھی کہ ایک دوسرے کو دیکھ نہ سکتا تھا۔ اتفاق سے ایک دن بازار میں موقع پا کر ایک مصاحب نے دوسرے کی بابت کہا۔ ’’حضور کا یہ مصاحب اتنا منحوس ہے کہ اگر کوئی شخص صبح اٹھ کر اس کا منہ دیکھ لے تو دن بھر کھانا نہیں ملتا۔ میں نے ہزار دفعہ آزما دیکھا ہے۔ ایسا شخص ہرگز حضور کی مصاحبت کے لائق نہیں۔‘‘

    بادشاہ نے کہا۔ ’’اس بات کو ہم تو مانتے نہیں۔ تم کام والے آدمی ہو اگر کام کی زیادتی کے باعث کسی دن اس کا چہرہ دیکھ کر بھوکے رہ گئے تو اس بے چارے کا کیا قصور۔‘‘

    مصاحب نے کہا۔ ’’میں نے جھوٹ عرض نہیں کیا۔ حضور تو بادشاہ ہیں۔ خدا کے فضل سے کسی چیز کی کمی نہیں۔ کسی دن خود آزما دیکھیں۔‘‘

    بادشاہ نے حکم دیا کہ اچھا آج اسے ہمارے سونے کے کمرے میں سلایا جائے اور اسی کو صبح ہمارے جگانے کے لیے کہہ دیا جائے۔‘‘

    آخر ایک رات مصاحب کو شاہی محل میں سلایا گیا۔ اور اسی نے بادشاہ کو سویرے جگا بھی دیا۔

    اس دن کچھ ایسا اتفاق ہو گیا کہ بادشاہ کو بہت سے کام پیش آ گئے۔ جن میں نہ دن کا کھانا کھایا۔ نہ تیسرے پہر کا نقل فرمایا۔ رات کو خاصہ چنا گیا تو چغلخور نے خوشی خوشی عرض کی۔ ’’حضور ملاحظہ فرمائیں۔ میری بات پوری ہوئی یا نہیں؟‘‘

    بادشاہ نے کہا۔ ’’ہاں! بے شک تم سچے ہو۔ جب میرا یہ حال ہوا ہے تو اس کا منہ دیکھ کر اوروں کا کیا حال ہوتا ہوگا؟ بہتر یہی ہے کہ اس منحوس کو قتل کرا دیا جائے۔‘‘

    بادشاہ کا حکم سن کر سپاہی اسے قتل کرنے کے لیے لے جانے لگے تو اس نے کہا۔ ’’حضور! ایک عرض میری بھی سن لیجیے۔‘‘

    بادشاہ نے کہا۔ ’’شوق سے کہو۔‘‘

    اس نے عرض کی۔ ’’حضور! آپ میرا منہ دیکھ کر اٹھے اور ایک وقت نہیں تو دوسرے وقت کھانا کھا لیا۔ لیکن میں آپ کا چہرۂ مبارک دیکھ کر اٹھا ہوں تو بے گناہ قتل کا حکم ہو رہا ہے۔ آپ ہی انصاف فرمائیں کہ منحوس میں ہوں یا آپ؟‘‘

    یہ سن کر بادشاہ سوچ میں پڑ گیا۔ اور فرمایا۔ ’’کوئی آدمی منحوس نہیں ہو سکتا۔ یہ سب اتفاق کی باتیں ہیں۔ کسی دن کام ہی ایسا نکل آیا۔ جس میں کھانا نہ کھایا گیا۔‘‘ یہ کہہ کر اس سے عذر معذرت کر کے معافی مانگی اور عزت کے ساتھ رخصت کر کے چغلخور کو خوب شرمندہ کیا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے