Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

استاد کی مار

نامعلوم

استاد کی مار

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک دن مامون رشید کی والدہ نے اس کے استاد سے کہلا بھیجا۔ ’’شہزادہ گھر میں شوخی کرتا ہے۔ اسے سزا دینی چاہیے۔‘‘

    استاد نے شہزادے کے منہ پر دو چار طمانچے لگا کر کان پکڑوا دیے۔ جس سے مامون کو اتنی تکلیف ہوئی کہ بے اختیار آنسو جاری ہو گئے۔

    یہ کان پکڑے ہوئے رو رہا تھا کہ کسی چوبدار نے آکر استاد سے کہا۔ جعفر برمکی وزیر سلطنت شہزادے کو دیکھنے کی اجازت چاہتا ہے۔‘‘

    استاد نے شہزادے سے کہا۔ ’’کان چھوڑ ذرا سنبھل بیٹھو۔‘‘

    شہزادے کا چہرہ آنسوؤں سے بھرا ہوا سرخی سے تمتما رہا تھا۔ مگر وہ جھٹ رومال سے منہ پونچھ کر بدستور اپنی جگہ بیٹھ گیا اور وزیر کے جانے تک برابر اس طرح بیٹھا رہا کہ اسے اس کی کسی حرکت سے سزا کا خیال تک نہ گزرا۔

    وزیر کے جانے پر استاد نے شہزادے سے کہا۔ ’’اگرچہ مجھ سے یہ حرکت تمہاری ہی بھلائی کے لیے ہوئی تھی مگر تم نے اچھا کیا کہ وزیر سے شکایت نہ کی۔‘‘

    شہزادے نے کہا۔ ’’جناب! جو لڑکا استاد کی شکایت کرتا ہے، وہ مراد کو نہیں پہنچ سکتا۔ میں آپ کی شکایت کر کے خود کیوں بے نصیب بنتا۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے