ایک دن مامون رشید کی والدہ نے اس کے استاد سے کہلا بھیجا۔ ’’شہزادہ گھر میں شوخی کرتا ہے۔ اسے سزا دینی چاہیے۔‘‘
استاد نے شہزادے کے منہ پر دو چار طمانچے لگا کر کان پکڑوا دیے۔ جس سے مامون کو اتنی تکلیف ہوئی کہ بے اختیار آنسو جاری ہو گئے۔
یہ کان پکڑے ہوئے رو رہا تھا کہ کسی چوبدار نے آکر استاد سے کہا۔ جعفر برمکی وزیر سلطنت شہزادے کو دیکھنے کی اجازت چاہتا ہے۔‘‘
استاد نے شہزادے سے کہا۔ ’’کان چھوڑ ذرا سنبھل بیٹھو۔‘‘
شہزادے کا چہرہ آنسوؤں سے بھرا ہوا سرخی سے تمتما رہا تھا۔ مگر وہ جھٹ رومال سے منہ پونچھ کر بدستور اپنی جگہ بیٹھ گیا اور وزیر کے جانے تک برابر اس طرح بیٹھا رہا کہ اسے اس کی کسی حرکت سے سزا کا خیال تک نہ گزرا۔
وزیر کے جانے پر استاد نے شہزادے سے کہا۔ ’’اگرچہ مجھ سے یہ حرکت تمہاری ہی بھلائی کے لیے ہوئی تھی مگر تم نے اچھا کیا کہ وزیر سے شکایت نہ کی۔‘‘
شہزادے نے کہا۔ ’’جناب! جو لڑکا استاد کی شکایت کرتا ہے، وہ مراد کو نہیں پہنچ سکتا۔ میں آپ کی شکایت کر کے خود کیوں بے نصیب بنتا۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.