Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وفا دار نوکر

نامعلوم

وفا دار نوکر

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    عبدالحمید ایک امیر لڑکا شہر کے مدرسے میں پڑھا کرتا تھا۔ یہ جب مدرسے میں آتا ایک نوکر بستہ لیے ساتھ ہوتا۔ چھٹی کا وقت آتا تو نوکر پھر آ کر بستہ اٹھا ساتھ ہو لیتا۔

    اسی مدرسے کے لڑکوں میں دانشمند ایک غریب لڑکا سب سے زیادہ ہوشیار اور محنتی تھا۔ یہ ہمیشہ آپ بھی ستھرا رہتا۔ کتابیں بھی اجلی اور صاف۔ قلم، دوات، پنسل، سلیٹ، کاپیاں سب ٹھیک ٹھاک رکھتا اور سبق بھی خوب یاد کر لیتا۔

    ایک دن آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے۔ ماسٹر صاحب نے وقت سے ایک گھنٹہ پہلے چھٹی دے دی کہ مینہ برسنے لگے گا تو لڑکوں کو گھر جانا مشکل ہو جائے گا۔

    چھٹی ہوتے ہی سب لڑکے بستے باندھ کر گھروں کو جانے لگے مگر عبدالحمید کا نوکر نہ آیا تھا۔ اس نے دانشمند کے ساتھ باتیں شروع کر دیں کہ ذرا دیر گزر جائے تو نوکر آجائے۔

    عبدالحمید نے کہا۔ ’’بھائی دانشمند! نوکر لوگ بڑے کم کے چور ہوتے ہیں۔ دیکھو۔ ہمارے تین نوکر ہیں اور سب جانتے ہیں کہ مینہ کے دن ذرا پہلے ہی چھٹی ہو جاتی ہے۔ مگر ان میں سے اب تک کوئی بھی نہیں آیا۔‘‘

    دانشمند بولا۔ سیٹھ صاحب! کرائے کے نوکر سب ایسے ہی ہوا کرتے ہیں۔ مگر اصلی نوکر کبھی سستی نہیں کرتے۔ دیکھیے میرے دس نوکر ہیں اور یہ سب کے سب میرے اشارے پر کام کرتے ہیں۔‘‘

    یہ سن کر عبدالحمید سوچ میں پڑ گیا۔ کیونکہ وہ دانشمند کو جھوٹا بھی نہ جانتا تھا اور نہ کبھی اس نے اس کا کوئی نوکر ہی دیکھا تھا۔ حیران ہو کر پوچھا۔ ’’تمہارے نوکر میں نے تو کبھی نہیں دیکھے۔‘‘

    دانشمند نے جواب دیا۔ ’’میرے نوکر تو ہر وقت ساتھ ساتھ رہتے ہیں اور آپ بھی انہیں سب کے ساتھ روز دیکھتے ہیں۔‘‘

    یہ سن کر عبدالحمید کو اور بھی اچنبھا ہوا۔ اور اس نے کہا۔ ’’ان میں سے دو ایک کے نام تو بتاؤ۔‘‘

    دانشمند نے جواب دیا۔ ’’ایک دو کیا! میں دسوں کے نام بتائے دیتا ہوں۔ سنیے دو آنکھیں، دوکان، دو ہاتھ، دو پاؤں، ایک ناک اور ایک زبان۔ میرے ایسے وفادار نوکر ہیں کہ دل کے ارادے تک جانتے اور فوراً حکم مانتے ہیں۔‘‘

    ماسٹر صاحب بھی دروازے میں کھرے باتیں سن رہے تھے۔ انہوں نے کہا۔ ’’دانشمند شاباش! بے شک تمہارے نوکر بڑے وفادار ہیں اور ایسی خدمت کرتے ہیں جو دوسرا کبھی نہیں کر سکتا۔ عبدالحمید! تم بھی اپنے انہی نوکروں سے کام لیا کرو تو دوسروں کے بھی محتاج نہ ہو۔‘‘

    ماسٹر صاحب کی بات عبدالحمید کے دل میں گھر کر گئی۔ اس نے بھی بستہ باندھ اکیلے گھر کی راہ لی اور پھر کبھی نوکر سے بستہ اٹھوا کر نہ آیا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے