آفتاب حسین
غزل 36
اشعار 41
عذاب برق و باراں تھا اندھیری رات تھی
رواں تھیں کشتیاں کس شان سے اس جھیل میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وقت کی وحشی ہوا کیا کیا اڑا کر لے گئی
یہ بھی کیا کم ہے کہ کچھ اس کی کمی موجود ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کب بھٹک جائے آفتابؔ حسین
آدمی کا کوئی بھروسہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کچھ ربط خاص اصل کا ظاہر کے ساتھ ہے
خوشبو اڑے تو اڑتا ہے پھولوں کا رنگ بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ دل کی راہ چمکتی تھی آئنے کی طرح
گزر گیا وہ اسے بھی غبار کرتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے