Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ali Akbar Natiq's Photo'

علی اکبر ناطق

1976 | لاہور, پاکستان

معروف پاکستانی شاعر اور افسانہ نگار

معروف پاکستانی شاعر اور افسانہ نگار

علی اکبر ناطق کے اشعار

409
Favorite

باعتبار

زرد پھولوں میں بسا خواب میں رہنے والا

دھند میں الجھا رہا نیند میں چلنے والا

حجاب آ گیا تھا مجھ کو دل کے اضطراب پر

یہی سبب ہے تیرے در پہ لوٹ کر نہ آ سکا

کسی کا سایہ رہ گیا گلی کے عین موڑ پر

اسی حبیب سائے سے بنی ہماری داستاں

فاختائیں بولتی ہیں بجروں کے دیس میں

تو بھی سن لے آسماں یہ گیت میرے نام کا

مختصر بات تھی، پھیلی کیوں صبا کی مانند

درد مندوں کا فسانہ تھا، اچھالا کس نے

چراغ بانٹنے والوں پہ حیرتیں نہ کرو

یہ آفتاب ہیں، شب کی دعا میں شاد رہیں

دھوپ پھیلی تو کہا دیوار نے جھک کر مجھے

مل گلے میرے مسافر، میرے سائے کے حبیب

آسماں کے روزنوں سے لوٹ آتا تھا کبھی

وہ کبوتر اک حویلی کے چھجوں میں کھو گیا

کوئی نہ رستہ ناپ سکا ہے، ریت پہ چلنے والوں کا

اگلے قدم پر مٹ جائے گا پہلا نقش ہمارا بھی

بستیوں والے تو خود اوڑھ کے پتے، سوئے

دل آوارہ تجھے رات سنبھالا کس نے

غبار شہر میں اسے نہ ڈھونڈ جو خزاں کی شب

ہوا کی راہ سے ملا، ہوا کی راہ پر گیا

آدھے پیڑ پہ سبز پرندے آدھا پیڑ آسیبی ہے

کیسے کھلے یہ رام کہانی کون سا حصہ میرا ہے

وہ شخص امر ہے، جو پیوے گا دو چاندوں کے نور

اس کی آنکھیں سدا گلابی جو دیکھے اک لال

سرد راتوں کی ہوا میں اڑتے پتوں کے مثیل

کون تیرے شب نوردوں کو سنبھالے شہر میں

اتنا آساں نہیں پانی سے شبیہیں دھونا

خود بھی روئے گا مصور یہ قیامت کر کے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے