Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Dilawar Ali Aazar's Photo'

دلاور علی آزر

1984 | حسن ابدال, پاکستان

نوجوان پاکستانی شاعروں میں نمایاں

نوجوان پاکستانی شاعروں میں نمایاں

دلاور علی آزر کے اشعار

4.7K
Favorite

باعتبار

اک دن جو یونہی پردۂ افلاک اٹھایا

برپا تھا تماشا کوئی تنہائی سے آگے

میں جب میدان خالی کر کے آیا

مرا دشمن اکیلا رہ گیا تھا

بدن کو چھوڑ ہی جانا ہے روح نے آزرؔ

ہر اک چراغ سے آخر دھواں نکلتا ہے

چاند تارے تو مرے بس میں نہیں ہیں آزرؔ

پھول لایا ہوں مرا ہاتھ کہاں تک جاتا

اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا

یہ بھی کہنا کہ مری عید مبارک کر دے

سبھی کے ہاتھ میں پتھر تھے آذرؔ

ہمارے ہاتھ میں اک آئینا تھا

وہی ستارہ نما اک چراغ ہے آزرؔ

مرا خیال تھا نکلے گا طاق سے کچھ اور

اسے کسی سے محبت نہ تھی مگر اس نے

گلاب توڑ کے دنیا کو شک میں ڈال دیا

سخن سرائی کوئی سہل کام تھوڑی ہے

یہ لوگ کس لیے جنجال میں پڑے ہوئے ہیں

اب مجھ کو اہتمام سے کیجے سپرد خاک

اکتا چکا ہوں جسم کا ملبہ اٹھا کے میں

ایک لمحے کے لیے تنہا نہیں ہونے دیا

خود کو اپنے ساتھ رکھا جس جہاں کی سیر کی

اس سے کچھ خاص تعلق بھی نہیں ہے اپنا

میں پریشان ہوا جس کی پریشانی پر

تم خود ہی داستان بدلتے ہو دفعتاً

ہم ورنہ دیکھتے نہیں کردار سے پرے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے