Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hammad Niyazi's Photo'

حماد نیازی

1984 | لاہور, پاکستان

حماد نیازی کے اشعار

2K
Favorite

باعتبار

ہم اس خاطر تری تصویر کا حصہ نہیں تھے

ترے منظر میں آ جائے نہ ویرانی ہماری

عمر کی اولیں اذانوں میں

چین تھا دل کے کار خانوں میں

پیڑ اجڑتے جاتے ہیں

شاخوں کی نادانی سے

دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی

دھوپ بھرے سناٹے میں آواز سنی ہے چھاؤں کی

وہ پیڑ جس کی چھاؤں میں کٹی تھی عمر گاؤں میں

میں چوم چوم تھک گیا مگر یہ دل بھرا نہیں

ہار دیا ہے عجلت میں

خود کو کس آسانی سے

کچی قبروں پر سجی خوشبو کی بکھری لاش پر

خامشی نے اک نئے انداز میں تقریر کی

سن قطار اندر قطار اشجار کی سرگوشیاں

اور کہانی پڑھ خزاں نے رات جو تحریر کی

پوچھتا پھرتا ہوں گلیوں میں کوئی ہے کوئی ہے

یہ وہ گلیاں ہیں جہاں لوگ تھے سرشاری تھی

ہم ایسے لوگ جو آئندہ و گزشتہ ہیں

ہمارے عہد کو موجود سے تہی کیا جائے

روز میں اس کو جیت جاتا تھا

اور وہ روز خود کو ہارتی تھی

صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے

جیسے باپ کا پہلا بوسہ قربت جیسے ماؤں کی

بھروا دینا مرے کاسے کو

مرے کاسے کو بھروا دینا

کب مجھے اس نے اختیار دیا

کب مجھے خود پہ اختیار آیا

میں اپنے باپ کے سینے سے پھول چنتا ہوں

سو جب بھی سانس تھمی باغ میں ٹہل آیا

بس ایک لمحہ ترے وصل کا میسر ہو

اور اس وصال کے لمحے کو دائمی کیا جائے

بھلا دیا بھی اگر جائے سرسری کیا جائے

مطالعہ مری وحشت کا لازمی کیا جائے

دکھائی دینے لگی تھی خوشبو

میں پھول آنکھوں پہ مل رہا تھا

آنکھ بینائی گنوا بیٹھی تو

تیری تصویر سے منظر نکلا

آخری بار میں کب اس سے ملا یاد نہیں

بس یہی یاد ہے اک شام بہت بھاری تھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے