Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jamal Ehsani's Photo'

جمال احسانی

1951 - 1998 | کراچی, پاکستان

اہم ترین ما بعد جدید پاکستانی شاعروں میں سے ایک، اپنے انفرادی شعری تجربے کے لیے معروف

اہم ترین ما بعد جدید پاکستانی شاعروں میں سے ایک، اپنے انفرادی شعری تجربے کے لیے معروف

جمال احسانی کے اشعار

25.5K
Favorite

باعتبار

مجھ کو معلوم ہے میری خاطر

کہیں اک جال بنا رکھا ہے

بچھڑتے وقت ڈھلکتا نہ گر ان آنکھوں سے

اس ایک اشک کا کیا کیا ملال رہ جاتا

اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں

بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی

اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا

میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا

منحوس ایک شکل ہے جس سے نہیں فرار

پرچھائیں کی طرح سے برابر لگی ہوئی

کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی

اس قدر خوش بھی نہ ہو میری پریشانی پر

نہ وہ حسین نہ میں خوبرو مگر اک ساتھ

ہمیں جو دیکھ لے وہ دیکھتا ہی رہ جائے

چاروں جانب رچی ہوئی ہے اشکوں کی بو باس

اس رستے سے گزرے ہوں گے قافلے ہجرت والے

جانتا ہوں مرے قصہ گو نے

اصل قصے کو چھپا رکھا ہے

دن گزرتے جا رہے ہیں اور ہجوم خوش گماں

منتظر بیٹھا ہے آب و خاک سے بچھڑا ہوا

وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے

گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے

یہ جو لڑتا جھگڑتا ہوں سب سے

بچ رہا ہوں قبول عام سے میں

بوجھ سے جھکنے لگی شاخ تو جا کر ہم نے

آشیانے کو کسی اور شجر پر رکھا

خود جسے محنت مشقت سے بناتا ہوں جمالؔ

چھوڑ دیتا ہوں وہ رستہ عام ہو جانے کے بعد

صبح آتا ہوں یہاں اور شام ہو جانے کے بعد

لوٹ جاتا ہوں میں گھر ناکام ہو جانے کے بعد

ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست

ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا

تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں

وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے

چراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار

میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے

اک آدمی سے ترک مراسم کے بعد اب

کیا اس گلی سے کوئی گزرنا بھی چھوڑ دے

جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا

نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا

ہارنے والوں نے اس رخ سے بھی سوچا ہوگا

سر کٹانا ہے تو ہتھیار نہ ڈالے جائیں

ترا فراق تو رزق حلال ہے مجھ کو

یہ پھل پرائے شجر سے اتارا تھوڑی ہے

سنتے ہیں اس نے ڈھونڈ لیا اور کوئی گھر

اب تک جو آنکھ تھی ترے در پر لگی ہوئی

دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت

سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے

یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے

یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا

اے زمیں زاد تری رفعتیں چھونے کے لئے

تجھ تلک میں کئی افلاک بدل کر آیا

ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دکھا شاید

وگرنہ کیا میں سر شام سونے والا تھا

یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی

کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا

وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا

نہ رنج ہجرت تھا اور نہ شوق سفر تھا دل میں

سب اپنے اپنے گناہ کا بوجھ ڈھو رہے تھے

کون ہے اس رم جھم کے پیچھے چھپا ہوا

یہ آنسو سارے کے سارے کس کے ہیں

ختم ہونے کو ہیں اشکوں کے ذخیرے بھی جمالؔ

روئے کب تک کوئی اس شہر کی ویرانی پر

کسی کے ہونے نہ ہونے کے بارے میں اکثر

اکیلے پن میں بڑے دھیان جایا کرتے ہیں

تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمالؔ

میں بیٹھتا تو مرا ہم سفر چلا جاتا

جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا

وہی منارہ زمیں پر دھڑام سے آیا

جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو

جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے

اک لہر اس کی آنکھ میں ہے حوصلہ شکن

اک رنگ اس کے چہرے پہ بہکانے والا ہے

اس رستے پر پیچھے سے اتنی آوازیں آئیں جمالؔ

ایک جگہ تو گھوم کے رہ گئی ایڑی سیدھے پاؤں کی

مائیں دروازوں پر ہیں

بارش ہونے والی ہے

مرا کمال کہ میں اس فضا میں زندہ ہوں

دعا نہ ملتے ہوئے اور ہوا نہ ہوتے ہوئے

نئے سرے سے جل اٹھی ہے پھر پرانی آگ

عجیب لطف تجھے بھولنے میں آیا ہے

کیا کہوں اوبنے لگا ہوں جمالؔ

ایک ہی جیسے صبح و شام سے میں

یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ

بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے

دو جیون تاراج ہوئے تب پوری ہوئی بات

کیسا پھول کھلا ہے اور کیسی ویرانی میں

کچھ اور وسعتیں درکار ہیں محبت کو

وصال و ہجر پہ دار و مدار مشکل ہے

کیا اس سے ملاقات کا امکاں بھی نہیں اب

کیوں ان دنوں میلی تری پوشاک بہت ہے

جو میرے ذکر پر اب قہقہے لگاتا ہے

بچھڑتے وقت کوئی حال دیکھتا اس کا

یہ کون آنے جانے لگا اس گلی میں اب

یہ کون میری داستاں دہرانے والا ہے

یہ غم جدا ہے بہت جلدباز تھے ہم تم

یہ دکھ الگ ہے ابھی کائنات باقی ہے

اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا

اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے