جمال احسانی کے اشعار
مجھ کو معلوم ہے میری خاطر
کہیں اک جال بنا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بچھڑتے وقت ڈھلکتا نہ گر ان آنکھوں سے
اس ایک اشک کا کیا کیا ملال رہ جاتا
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا
میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منحوس ایک شکل ہے جس سے نہیں فرار
پرچھائیں کی طرح سے برابر لگی ہوئی
-
موضوع : پریشانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی بھی وقت بدل سکتا ہے لمحہ کوئی
اس قدر خوش بھی نہ ہو میری پریشانی پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ وہ حسین نہ میں خوبرو مگر اک ساتھ
ہمیں جو دیکھ لے وہ دیکھتا ہی رہ جائے
چاروں جانب رچی ہوئی ہے اشکوں کی بو باس
اس رستے سے گزرے ہوں گے قافلے ہجرت والے
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانتا ہوں مرے قصہ گو نے
اصل قصے کو چھپا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دن گزرتے جا رہے ہیں اور ہجوم خوش گماں
منتظر بیٹھا ہے آب و خاک سے بچھڑا ہوا
وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے
گزر گئے ہیں جو موسم گزرنے والے تھے
-
موضوع : موسم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو لڑتا جھگڑتا ہوں سب سے
بچ رہا ہوں قبول عام سے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بوجھ سے جھکنے لگی شاخ تو جا کر ہم نے
آشیانے کو کسی اور شجر پر رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود جسے محنت مشقت سے بناتا ہوں جمالؔ
چھوڑ دیتا ہوں وہ رستہ عام ہو جانے کے بعد
صبح آتا ہوں یہاں اور شام ہو جانے کے بعد
لوٹ جاتا ہوں میں گھر ناکام ہو جانے کے بعد
ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقۂ زیست
ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
چراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار
میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے
-
موضوع : چراغ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک آدمی سے ترک مراسم کے بعد اب
کیا اس گلی سے کوئی گزرنا بھی چھوڑ دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا
نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا
-
موضوع : چراغ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہارنے والوں نے اس رخ سے بھی سوچا ہوگا
سر کٹانا ہے تو ہتھیار نہ ڈالے جائیں
ترا فراق تو رزق حلال ہے مجھ کو
یہ پھل پرائے شجر سے اتارا تھوڑی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنتے ہیں اس نے ڈھونڈ لیا اور کوئی گھر
اب تک جو آنکھ تھی ترے در پر لگی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت
سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
اے زمیں زاد تری رفعتیں چھونے کے لئے
تجھ تلک میں کئی افلاک بدل کر آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دکھا شاید
وگرنہ کیا میں سر شام سونے والا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی
کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
-
موضوع : سکون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ رنج ہجرت تھا اور نہ شوق سفر تھا دل میں
سب اپنے اپنے گناہ کا بوجھ ڈھو رہے تھے
کون ہے اس رم جھم کے پیچھے چھپا ہوا
یہ آنسو سارے کے سارے کس کے ہیں
ختم ہونے کو ہیں اشکوں کے ذخیرے بھی جمالؔ
روئے کب تک کوئی اس شہر کی ویرانی پر
-
موضوع : ویرانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کے ہونے نہ ہونے کے بارے میں اکثر
اکیلے پن میں بڑے دھیان جایا کرتے ہیں
تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمالؔ
میں بیٹھتا تو مرا ہم سفر چلا جاتا
-
موضوع : شجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو آسماں کی بلندی کو چھونے والا تھا
وہی منارہ زمیں پر دھڑام سے آیا
-
موضوع : شہرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو
جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک لہر اس کی آنکھ میں ہے حوصلہ شکن
اک رنگ اس کے چہرے پہ بہکانے والا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس رستے پر پیچھے سے اتنی آوازیں آئیں جمالؔ
ایک جگہ تو گھوم کے رہ گئی ایڑی سیدھے پاؤں کی
-
موضوع : آواز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرا کمال کہ میں اس فضا میں زندہ ہوں
دعا نہ ملتے ہوئے اور ہوا نہ ہوتے ہوئے
نئے سرے سے جل اٹھی ہے پھر پرانی آگ
عجیب لطف تجھے بھولنے میں آیا ہے
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کہوں اوبنے لگا ہوں جمالؔ
ایک ہی جیسے صبح و شام سے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو جیون تاراج ہوئے تب پوری ہوئی بات
کیسا پھول کھلا ہے اور کیسی ویرانی میں
-
موضوع : ویرانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اور وسعتیں درکار ہیں محبت کو
وصال و ہجر پہ دار و مدار مشکل ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا اس سے ملاقات کا امکاں بھی نہیں اب
کیوں ان دنوں میلی تری پوشاک بہت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو میرے ذکر پر اب قہقہے لگاتا ہے
بچھڑتے وقت کوئی حال دیکھتا اس کا
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کون آنے جانے لگا اس گلی میں اب
یہ کون میری داستاں دہرانے والا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ غم جدا ہے بہت جلدباز تھے ہم تم
یہ دکھ الگ ہے ابھی کائنات باقی ہے
-
موضوع : ہجرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی