Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Manish Shukla's Photo'

منیش شکلا

1971 | لکھنؤ, انڈیا

منیش شکلا کے اشعار

3.6K
Favorite

باعتبار

لطف تو دیتی ہے یہ آوارگی

پھر بھی ہم کو لوٹ جانا چاہئے

تجھے جب دیکھتا ہوں تو خود اپنی یاد آتی ہے

مرا انداز ہنسنے کا کبھی تیرے ہی جیسا تھا

ہم نے تو پاس ادب میں بندہ پرور کہہ دیا

اور وہ سمجھے کہ سچ میں بندہ پرور ہو گئے

اول آخر ہی جب نہیں بس میں

کیا کریں درمیان کی باتیں

کتنی عجلت میں مٹا ڈالا گیا

آگ میں سب کچھ جلا ڈالا گیا

اب تک جسم سلگتا ہے

کیسی تھی برسات نہ پوچھ

ہم چراغوں کی مدد کرتے رہے

اور ادھر سورج بجھا ڈالا گیا

زمانے سے گھبرا کے سمٹے تھے خود میں

مگر اب تو خود سے بھی اکتا رہے ہیں

وقت کہاں مٹھی میں آنے والا تھا

لیکن ہم نے باندھ لیا تصویروں میں

اب اپنا چہرہ بیگانہ لگتا ہے

ہم کو تھی سنجیدہ رہنے کی عادت

سیدھے اپنی بات پہ آ

یہ لہجہ درباری چھوڑ

مرے دل میں کوئی معصوم بچہ

کسی سے آج تک روٹھا ہوا ہے

سنا ہے رات پورے چاند کی ہے

سمندر شام سے بہکا ہوا ہے

کسی کے عشق میں برباد ہونا

ہمیں آیا نہیں فرہاد ہونا

کاغذوں پر مفلسی کے مورچے سر ہو گئے

اور کہنے کے لئے حالات بہتر ہو گئے

کوئی تعمیر کی صورت تو نکلے

ہمیں منظور ہے بنیاد ہونا

چند لکیریں تو اس درجہ گہری تھیں

دیکھنے والا ڈوب گیا تصویروں میں

سفر میں اب مسلسل زلزلے ہیں

وہ رک جائیں جنہیں گرنے کا ڈر ہے

بتاؤں کیا تمہیں حاصل سفر کا

ادھوری داستاں ہے اور میں ہوں

بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا

ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا

اسی نے راہ دکھلائی جہاں کو

جو اپنی راہ پر تنہا گیا تھا

آخر ہم کو بے زاری تک لے آئی

ہر شے پر گرویدہ رہنے کی عادت

مری آوارگی ہی میرے ہونے کی علامت ہے

مجھے پھر اس سفر کے بعد بھی کوئی سفر دینا

کتنے لوگوں سے ملنا جلنا تھا

خود سے ملنا بھی اب محال ہوا

دل کا سارا درد بھرا تصویروں میں

ایک مصور نقش ہوا تصویروں میں

زندگی دیکھ لے نظر بھر کے

ہم ہیں شامل ترے خرابوں میں

میں تھا جب کارواں کے ساتھ تو گل زار تھی دنیا

مگر تنہا ہوا تو ہر طرف صحرا ہی صحرا تھا

گفتگو کا کوئی تو ملتا سرا

پھر اسے ناراض کر کے دیکھتے

اڑانوں نے کیا تھا اس قدر مایوس ان کو

تھکے ہارے پرندے جال میں خود پھنس رہے تھے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے