شاہد ذکی کے اشعار
میں آپ اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں
میرے خلاف آپ کی سازش فضول ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں سر بہ سجدہ سکوں میں نہیں سفر میں ہوں
جبیں پہ داغ نہیں آبلہ بنا ہوا ہے
یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں
ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے
-
موضوع : سرحد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھلوں کے ساتھ کہیں گھونسلے نہ گر جائیں
خیال رکھتا ہوں پتھر اچھالتا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بن مانگے مل رہا ہو تو خواہش فضول ہے
سورج سے روشنی کی گزارش فضول ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لاشوں میں ایک لاش مری بھی نہ ہو کہیں
تکتا ہوں ایک ایک کو چادر اٹھا کے میں
اب مجھے بولنا نہیں پڑتا
اب میں ہر شخص کی پکار میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی تو پہلے پروں کا بھی قرض ہے مجھ پر
جھجک رہا ہوں نئے پر نکالتا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ