سید ضمیر جعفری کے اشعار
ہم نے کتنے دھوکے میں سب جیون کی بربادی کی
گال پہ اک تل دیکھ کے ان کے سارے جسم سے شادی کی
ایک لمحہ بھی مسرت کا بہت ہوتا ہے
لوگ جینے کا سلیقہ ہی کہاں رکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان کا دروازہ تھا مجھ سے بھی سوا مشتاق دید
میں نے باہر کھولنا چاہا تو وہ اندر کھلا
درد میں لذت بہت اشکوں میں رعنائی بہت
اے غم ہستی ہمیں دنیا پسند آئی بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زاہد خودی فروش تو واعظ خدا فروش
دونوں بزرگ میری نظر سے گزر گئے
اب اک رومال میرے ساتھ کا ہے
جو میری والدہ کے ہاتھ کا ہے
-
موضوع : ماں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہنس مگر ہنسنے سے پہلے سوچ لے
یہ نہ ہو پھر عمر بھر رونا پڑے