آرزو تھی یہ بکھیریں اپنی کرنیں صبح تک
آرزو تھی یہ بکھیریں اپنی کرنیں صبح تک
روتے روتے بجھ گئی ہیں ساری شمعیں صبح تک
شب کی مٹھی میں پرندوں کی طرح وہ سو گئیں
ہو گئیں زندہ ہتھیلی پر لکیریں صبح تک
وقت کی گزری عبارت کی تلاوت کے لیے
رات کی تنہائیوں میں آؤ گھومیں صبح تک
دن کا سورج ان پہ لکھے گا انوکھے تبصرے
ہم نے جو تالیف کیں دل پر کتابیں صبح تک
زندگی کے راستوں میں جو کہیں گم ہو گئے
ڈھونڈتی اب ان کو ہیں خوابوں میں آنکھیں صبح تک
آشیانوں میں نہ جب لوٹے پرندے تو سدیدؔ
دور تک تکتی رہیں شاخوں میں آنکھیں صبح تک
- کتاب : Asaleeb (Pg. 213)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.