Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگر کبھی ترے آزار سے نکلتا ہوں

ظفر اقبال

اگر کبھی ترے آزار سے نکلتا ہوں

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    اگر کبھی ترے آزار سے نکلتا ہوں

    تو اپنے دائرۂ کار سے نکلتا ہوں

    ہوائے تازہ ہوں رکنا نہیں کہیں بھی مجھے

    گھروں میں گھستا ہوں اشجار سے نکلتا ہوں

    کبھی ہے اس کے مضافات میں نمود مری

    کبھی میں اپنے ہی آثار سے نکلتا ہوں

    میں گھر میں جب نہیں ہوتا تو گھاس کی صورت

    دریچہ و در و دیوار سے نکلتا ہوں

    اسی کنارۂ دریائے ذات پر ہر دم

    غروب ہوتا ہوں اس پار سے نکلتا ہوں

    وداع کرتی ہے روزانہ زندگی مجھ کو

    میں روز موت کے منجدھار سے نکلتا ہوں

    رکا ہوا کوئی سیلاب ہوں طبیعت کا

    ہمیشہ تندئ رفتار سے نکلتا ہوں

    اسے بھی کچھ مری ہمت ہی جانیے جو کبھی

    خیال و خواب کے انبار سے نکلتا ہوں

    لباس بیچتا ہوں جا کے پہلے اپنا ظفرؔ

    تو کچھ خرید کے بازار سے نکلتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے