عطار کے مسکن میں یہ کیسی اداسی ہے
عطار کے مسکن میں یہ کیسی اداسی ہے
سونے کی مقابل میں ہر سمت ہی مٹی ہے
تو صاحب قدرت ہے تو اپنا کرم رکھنا
صحرا کی طرف مائل حالات کی کشتی ہے
روشن ہے درخشاں ہے یہ دور بظاہر تو
مزدور کے بس میں تو بس ریڑھ کی ہڈی ہے
لمحوں کی تعاقب میں صدیوں کی دھروہر تھی
افسوس کے دامن میں غربت کی یہ بستی ہے
وہ صاحب مسند ہیں اس سے انہیں کیا مطلب
جذبوں کے دریچوں سے جاری کوئی ندی ہے
ہر خواب شکستہ ہے تعمیر نشیمن کا
ہر صبح کے ماتھے پر بازار کی گرمی ہے
کچھ اور مسائل سے الجھے گا ابھی عالمؔ
ہر صاحب عالم پہ چھائی ابھی مستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.