دھیرے دھیرے شام کا آنکھوں میں ہر منظر بجھا
دھیرے دھیرے شام کا آنکھوں میں ہر منظر بجھا
اک دیا روشن ہوا تو اک دیا اندر بجھا
وہ تو روشن قمقموں کے شہر میں محصور تھا
سخت حیرت ہے کہ ایسا آدمی کیوں کر بجھا
اس سیہ خانے میں تجھ کو جاگنا ہے رات بھر
ان ستاروں کو نہ بے مقصد ہتھیلی پر بجھا
ذہن کی آوارگی کو بھی پناہیں چاہیئے
یوں نہ شمعوں کو کسی دہلیز پر رکھ کر بجھا
اور بھی گھر تھے ہوا کی زد پہ بستی میں شفقؔ
میرے ہی گھر کا دیا طوفان میں اکثر بجھا
- کتاب : Shahr Aainda (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.