الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں
الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں
مرے کاشانۂ دل میں وہ مہماں ہو بھی سکتے ہیں
کوئی صیاد سے پوچھے کہ او نا واقف الفت
یہ دیوانے کہیں پابند زنداں ہو بھی سکتے ہیں
بتا اے خضر راہ عشق میں منزل ہے ایسی بھی
کہیں ہم واقف اسرار جاناں ہو بھی سکتے ہیں
زبان شوق پر چھا جائے گا مایوسیٔ پیہم
لب خاموش روداد دل و جاں ہو بھی سکتے ہیں
بہ پاس احترام عشق ہم خاموش ہیں ورنہ
پریشاں کر بھی سکتے ہیں پریشاں ہو بھی سکتے ہیں
کبھی اے دیدۂ خونباز تو نے یہ بھی سوچا ہے
یہ تحفے باریاب بزم جاناں ہو بھی سکتے ہیں
نظام زندگی ابرارؔ کب تک درہم و برہم
کہیں یکجا یہ اوراق پریشاں ہو بھی سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.