اس شہر تشنگی میں کہیں آب کے سوا
اس شہر تشنگی میں کہیں آب کے سوا
کچھ بھی نظر نہ آیا مجھے خواب کے سوا
پھر کس کے کام آئے گی میری شناوری
دریا میں کچھ نہ ہوگا جو گرداب کے سوا
اس روشنی میں جس سے منور ہے کائنات
سب کچھ دکھائی دیتا ہے مہتاب کے سوا
باغ جہاں کی سیر میں اب کیا بتاؤں میں
کیا کیا مجھے ملا گل شاداب کے سوا
یہ آنکھیں یہ دماغ یہ زخموں کا گھر بدن
سب محو خواب ہیں دل بے تاب کے سوا
اہل جنوں کو اس کی خبر دیر سے ہوئی
اک گھر بھی ہوگا دشت فسوں تاب کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.