کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ
کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ
ٹوٹ جاتے ہیں یہی فیصلہ کرتے ہوئے لوگ
غور سے دیکھو ہمیں، دیکھ کے عبرت ہوگی
ایسے ہوتے ہیں بلندی سے اترتے ہوئے لوگ
اے خدا معرکۂ لشکر شب باقی ہے
اور مرے ساتھ ہیں پرچھائیں سے ڈرتے ہوئے لوگ
مر کے دیکھیں گے کبھی ہم بھی، سنا ہے ہم نے
مسکراتے ہیں تری راہ میں مرتے ہوئے لوگ
قید خانوں کے اندھیروں میں بڑے چین سے ہیں
اپنے اندر کے اجالوں سے گزرتے ہوئے لوگ
کتنے چہروں پہ سر بزم کریں گے تنقید
آئنہ دیکھ کے تنہائی میں ڈرتے ہوئے لوگ
خودکشی کرنے پہ آمادہ و مجبور ہیں اب
زندگی! یہ ہیں ترے عشق میں مرتے ہوئے لوگ
تم تو بے وجہ پریشان ہوئے ہو طارقؔ
یوں ہی پیش آتے ہیں وعدوں سے مکرتے ہوئے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.