Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ

طارق قمر

کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ

طارق قمر

MORE BYطارق قمر

    کیسے رشتوں کو سمیٹیں یہ بکھرتے ہوئے لوگ

    ٹوٹ جاتے ہیں یہی فیصلہ کرتے ہوئے لوگ

    غور سے دیکھو ہمیں، دیکھ کے عبرت ہوگی

    ایسے ہوتے ہیں بلندی سے اترتے ہوئے لوگ

    اے خدا معرکۂ لشکر شب باقی ہے

    اور مرے ساتھ ہیں پرچھائیں سے ڈرتے ہوئے لوگ

    مر کے دیکھیں گے کبھی ہم بھی، سنا ہے ہم نے

    مسکراتے ہیں تری راہ میں مرتے ہوئے لوگ

    قید خانوں کے اندھیروں میں بڑے چین سے ہیں

    اپنے اندر کے اجالوں سے گزرتے ہوئے لوگ

    کتنے چہروں پہ سر بزم کریں گے تنقید

    آئنہ دیکھ کے تنہائی میں ڈرتے ہوئے لوگ

    خودکشی کرنے پہ آمادہ و مجبور ہیں اب

    زندگی! یہ ہیں ترے عشق میں مرتے ہوئے لوگ

    تم تو بے وجہ پریشان ہوئے ہو طارقؔ

    یوں ہی پیش آتے ہیں وعدوں سے مکرتے ہوئے لوگ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے