خاموش اس طرح سے نہ جل کر دھواں اٹھا
خاموش اس طرح سے نہ جل کر دھواں اٹھا
اے شمع کچھ تو بول کبھی تو زباں اٹھا
بت بن کے چپکے فتنے نہ یوں میری جاں اٹھا
منہ میں اگر زباں ہے تو لطف زباں اٹھا
ہے کوسوں دور منزل انجام گفتگو
تیزی کے ساتھ اپنے قدم اے زباں اٹھا
ڈر ہے یہی کہ کشتی مضموں نہ ڈوب جائے
رہ رہ کے اتنی موجیں نہ بحر زباں اٹھا
اب دور میں ہے رندوں کے پیمانۂ کلام
پھر آ گئی بہار پھر ابر زباں اٹھا
کر اس قدر نہ ذوق تکلم کو شرمسار
اپنا سر نیاز کبھی تو زباں اٹھا
کہتا ہے قدرؔ دیکھ کے تیرے سکوت کو
کچھ فائدہ کلام سے بھی اے زباں اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.