خواہش تخت نہ اب درہم و دینار کی گونج
خواہش تخت نہ اب درہم و دینار کی گونج
وادیٔ چشم میں ہے حسرت دیدار کی گونج
زخم در زخم سخن اور بھی ہوتا ہے وسیع
اشک در اشک ابھرتی ہے قلم کار کی گونج
کاش میری بھی سماعت کو ٹھکانہ دے دے
دشت محشر میں ترے سایۂ دیوار کی گونج
آہٹیں بھی نہیں کرتے مرے اعمال کبھی
ایک آواز نہاں ہے مرے کردار کی گونج
جب بہت غور کیا ہے تو سنائی دی ہے
مفلس شہر کی چپ میں کسی زردار کی گونج
جس نے سوکھی ہوئی مٹی سے بنائے کوزے
شہر زمزم سے اٹھی ہے اسی فن کار کی گونج
ایک مدت سے بھٹکتی ہوئی پھرتی ہے سلیمؔ
کوچۂ دل میں محبت کے طلبگار کی گونج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.