لفظوں کا یہ خزانہ ترے نام کب ہوا
لفظوں کا یہ خزانہ ترے نام کب ہوا
یہ شعر کب کہے تجھے الہام کب ہوا
یہ بات ٹھیک ہے کہ مجھے دام کم ملے
چپکے سے بک گیا ہوں میں نیلام کب ہوا
کیسی شراب ہوں کہ ہے تشنہ مرے ہی لب
اپنے لئے میں درد تہ جام کب ہوا
یہ ہے مرا نصیب کہ شہرت نہیں ملی
لیکن کوئی بتائے کہ بد نام کب ہوا
آتا رہا ہوں یاد میں اس کو تمام عمر
اس زاویے سے عشق میں ناکام کب ہوا
وہ حادثے کہ ذہن ہی مفلوج ہو گئے
یہ بھی نہیں ہے یاد کہ کہرام کب ہوا
اب ہو رہا ہے ذکر مساوات ہر طرف
لوگوں کو علم ہے یہ چلن عام کب ہوا
- کتاب : Muhaz Par mein (Poetry) (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.