لباس گرد کا اور جسم نور کا نکلا
لباس گرد کا اور جسم نور کا نکلا
تمام وہم ہی اپنے شعور کا نکلا
جو اپنے آپ سے بڑھ کر ہمارا اپنا تھا
اسے قریب سے دیکھا تو دور کا نکلا
بدن کے پار اترتے ہی کھل گئیں آنکھیں
سراغ تیرے سراپا سے طور کا نکلا
سبھی نشانیاں اس شخص پر کھری اتریں
جو بھول کر بھی کبھی ذکر حور کا نکلا
اٹھے جو ہاتھ مری سنگساریوں کے لئے
ہر ایک دست عنایت حضور کا نکلا
نہ جانے بھول گیا کون کب کہاں لکھ کر
مٹا سا نقش میں بین السطور کا نکلا
جو دانہ دانہ فنا فصل آرزو کا ہوا
تمام فتنہ ملخ اور مور کا نکلا
گرفت فن سے نہ آزاد ہو سکا شادابؔ
خیال تازہ کرشمہ بحور کا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.