ملال غنچۂ تر جائے گا کبھی نہ کبھی
ملال غنچۂ تر جائے گا کبھی نہ کبھی
وہ خاک اڑا کے گزر جائے گا کبھی نہ کبھی
میں لالۂ سر صحرا مکاں نہیں رکھتا
کہ دشت ہے مرے گھر جائے گا کبھی نہ کبھی
برہنہ شاخ ہوا زرد بے زمین شجر
پرندہ سوئے سفر جائے گا کبھی نہ کبھی
کہیں بھی طائر آوارہ ہو مگر طے ہے
جدھر کماں ہے ادھر جائے گا کبھی نہ کبھی
کسی کے ہاتھ سے ٹوٹے نہ شیشۂ صد رنگ
یہ ریزہ ریزہ بکھر جائے گا کبھی نہ کبھی
گزشتنی ہے یہ سب کچھ جو ہونے والا ہے
وہ حادثہ بھی گزر جائے گا کبھی نہ کبھی
وہ نو بہار بھی آفت ہے دستۂ سنبل
ز فرق تا بہ کمر جائے گا کبھی نہ کبھی
یہ عشق ہے کہ خمار طلب ہے کیا معلوم
خمار ہے تو اتر جائے گا کبھی نہ کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.