ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے
دلچسپ معلومات
(1982)
ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے
کن مرحلوں میں چھوڑ گیا کارواں مجھے
لمحے کا لمس پھیل چکا کائنات پر
آواز دینے آئی ہیں اب دوریاں مجھے
اک جست میں تمام ہوئیں ساری وسعتیں
لا اب نئی زمین نیا آسماں مجھے
آج ایک دشت وشت میں تنہا شجر بھی میں
حیرت سے تاکتے ہیں سبھی کارواں مجھے
جنگل کی آگ پھیل گئی سارے صحن میں
لے جائے اب جنون نہ جانے کہاں مجھے
سارے طلسم ٹوٹ گئے اشتیاق کے
وہ راہ میں ملے جو کبھی ناگہاں مجھے
تخلیق شعر جہد مسلسل وہ خانہ زاد
ایک ایک لفظ در پہ محاذ گراں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.