مجھے کل اچانک خیال آ گیا آسماں کھو نہ جائے
مجھے کل اچانک خیال آ گیا آسماں کھو نہ جائے
سمندر کو سر کرتے کرتے کہیں بادباں کھو نہ جائے
کوئی نا مرادی کی یلغار سینے کو چھلنی نہ کر دے
کہیں دشت انفاس میں صبر کا کارواں کھو نہ جائے
یہ ہنستا ہوا شور سنجیدگی کے لیے امتحاں ہے
سو محتاط رہنا کہ تہذیب آہ و فغاں کھو نہ جائے
اسے وقت کا جبر کہیے کہ بیچارگی جسم و جاں کی
مکاں کھونے والوں کو ڈر ہے کہ اب لا مکاں کھو نہ جائے
میں اپنے ارادوں کی گٹھری اٹھائے کہیں جا نہ پایا
ہمیشہ یہ دھڑکا رہا محفل دوستاں کھو نہ جائے
یہ قصوں کی رم جھم میں بھیگا ہوا حلقۂ گفتگو ہے
یہاں چپ ہی رہنا کہ تاثیر لفظ و بیاں کھو نہ جائے
یہاں کس کو فرصت کہ آغاز و انجام کو یاد رکھے
سبھی کو یہ تشویش ہے وقت کا درمیاں کھو نہ جائے
یہ بازار نفع و ضرر ہے یہاں بے-توازن نہ ہونا
سمیٹو اگر سود تو دھیان رکھنا زیاں کھو نہ جائے
اٹھو عزمؔ اس آتش شوق کو سرد ہونے سے روکو
اگر رک نہ پائے تو کوشش یہ کرنا دھواں کھو نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.