Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا

امیر مینائی

نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا

    مزا میں کیا کہوں آغاز آشنائی کا

    کہاں نہیں ہے تماشا تری خدائی کا

    مگر جو دیکھنے دے رعب کبریائی کا

    وہ ناتواں ہوں اگر نبض کو ہوئی جنبش

    تو صاف جوڑ جدا ہو گیا کلائی کا

    شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو

    کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا

    یہ جوش حسن سے تنگ آئی ہے قبا ان کی

    کہ بند بند ہے خواہاں گرہ کشائی کا

    کمان ہاتھ سے رکھ صید گاہ عرفاں میں

    کہ تیر صید ہے یاں دام نارسائی کا

    وہ بد نصیب ہوں یار آئے میرے گھر تو بنے

    سمٹ کے وصل کی شب تل رخ جدائی کا

    ہزاروں کافر و مومن پڑے ہیں سجدے میں

    بتوں کے گھر میں بھی سامان ہے خدائی کا

    تمام ہو گئے ہم پہلے ہی نگاہ میں حیف

    نہ رات وصل کی دیکھی نہ دن جدائی کا

    نہیں ہے مہر لفافہ پہ خط کے اے قاصد

    یہ داغ ہے مری قسمت کی نارسائی کا

    نقاب ڈال کے اے آفتاب حشر نکل

    خدا سے ڈر یہ کہیں دن ہے خود نمائی کا

    نہیں قرار گھڑی بھر کسی کے پہلو میں

    یہ ذوق ہے ترے ناوک کو دل ربائی کا

    مری طرف سے کوئی جا کے کوہ کن سے کہے

    نہیں نہیں یہ محل زور آزمائی کا

    کہا جو میں نے کہ میں خاک راہ ہوں تیرا

    تو بولے ہے ابھی پندار خود نمائی کا

    جنوں جو میری طرف ہو وہ جست و خیز کروں

    کہ دل ہو ٹوٹ کے ٹکڑے شکستہ پائی کا

    امیرؔ روئیے اپنے نصیب کو ایسا

    کہ ہو سپید سیہ ابر نارسائی کا

    RECITATIONS

    فصیح اکمل

    فصیح اکمل,

    فصیح اکمل

    نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا فصیح اکمل

    مأخذ:

    Deewan-e-Ameer (Pg. 84)

    • مصنف: امیر مینائی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1922

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے