نہ جانے کیسی آندھی چل رہی ہے
نہ جانے کیسی آندھی چل رہی ہے
ہے جنگل خوش کہ بستی جل رہی ہے
کہیں پانی سے دھوکا کھا نہ جانا
یہ ندی مدتوں دلدل رہی ہے
ترا سورج بھی ٹھنڈا ہو رہا ہے
ہماری عمر بھی اب ڈھل رہی ہے
کوئی شکوہ نہیں ہم کو کسی سے
خود اپنی ذات ہم کو چھل رہی ہے
ہمیں برباد کر کے خوش بہت تھی
مگر اب ہاتھ دنیا مل رہی ہے
تمہارے لفظ شعلے کیوں ہوئے ہیں
غزل لگتا ہے جیسے جل رہی ہے
- کتاب : Muhaz Par mein (Poetry) (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.